qaumikhabrein
Image default
ٹرینڈنگقومی و عالمی خبریں

والعصر امامیہ ٹرسٹ کی گرانقدر ملی خدمات

باپ کے سایہ شفقت سے محرومی کے غم کا احساس صرف ایک یتیم بچہ ہی کرسکتا ہے۔خاص طور سے وہ بچہ جسکا تعلق غریب و نادار گھرانے سے ہو۔ماں اگر تعلیم یافتہ نہ ہو اور آمدنی کا کوئی معقول اور مستقل ذریعہ نہ ہو تو ایسے یتیم بچوں کا مستقبل تاریک ہونا یقینی ہوتا ہے۔ لیکن’ ابھی کچھ لوگ باقی ہیں جہاں میں’ کے مصداق قوم کے یتیم بچوں کی فلاح و بہبود کے لئے اگر کسی کے دل میں کچھ کرنے کا جزبہ ہوتو نتیجہ’ والعصر امامیہ ٹرسٹ’ کے قیام کی صورت میں برامد ہوتا ہے۔

‘والعصر امامیہ ٹرسٹ’ مولانا ممتاز علی مرتضوی قمی کی کوششوں کا نتیجہ ہے۔بہت کم سرمایہ سے بہت محدود پیمانے پر انہوں نے شیعہ قوم کے یتیم بچوں کی نگہداشت اور تعلیم و تربیت کا کام شروع کیا تھا جو اہل خیر افراد کی مدد اور تعاون سے بڑے پیمانے پر جاری ہے۔

چونکہ ادارے کے ذمہ داروں کا مقصد شیعہ یتیم بچوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرکے انہیں معاشرے کا ایک با عزت اور ذمہ دار شہری بنانا تھا اس کے لئے انہو ں نےجو طریقہ کار اختیار کیا وہ منفرد بھی ثابت ہوا اور مفید بھی۔’والعصر امامیہ ٹرسٹ’ نے باپ کے سایہ شفقت سے محروم بچے کو ماں کی ممتا بھری چھاؤں میں رکھتے ہوئےاسکی تعلیم و تربیت کی ذمہ داری اٹھانے کا فیصلہ کیا۔ نہ صرف یہ کہ ادارہ یتیم بچے کی تمام تر ضروریات کا خیال کرتا ہے بلکہ اسکی ماں اور بہنوں کی کفالت کی ذمہ داری بھی ادارہ نے اپنے کندھوں پر اٹھا رکھی ہے۔

امامیہ ٹرسٹ یتیم بچوں کی ماؤں کو خود کفیل بنانے کے لئے انہیں انکی پسند کا کام کرنے میں مدد کرتا ہے۔ یتیم بچوں کی بہنوں کی ذمہ داری بھی ٹرسٹ برداشت کرتا ہے۔یتیم بچے اپنی ماں اور بہنوں کے ساتھ ٹرسٹ کے قریب ہی رہتے ہیں۔۔ ایک طرح سے اما میہ ٹرسٹ یتیم بچے کے پورے کنبے کی کفالت کرتا ہے۔ ٹرسٹ کی نگرانی میں زندگی بسر کرنے والے یتیم بچے زندگی کے ہر شعبے میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ٹرسٹ ان یتیم بچوں کو اعلیٰ سے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کی ترغیب دیتا ہے اور اس میں ہر قسم کا تعاون دیتا ہے۔ جسکا نتیجہ یہ ہوا ہیکہ انجینئرنگ، ڈاکٹری، اور وکالت جیسےمیدانوں میں یتیم بچے کامیابیاں حاصل کرکے معاشرے کے تئیں اپنی ذمہ داریاں بھی ادا کر رہے ہیں

۔

دہلی کے دواریکا کے سیوک پارک علاقے میں ا مامیہ ٹرسٹ کی کثیر منزلہ عمارت میں شیعہ یتیم بچوں کی تعلیم و تربیت کا معقول انتظام ہے۔وہاں کمپیوٹر لیب بھی ہے اور لائبریری بھی۔مختلف تقاریب کے لئے ہال بھی ہے۔۔ اس ہال میں آئمہ اطہار کی ولادت کے موقعوں پر محفلیں بھی منعقدہوتی ہیں اور یتیم بچوں کے یوم پیدائش کی تقاریب بھی منائی جاتی ہیں۔آئمہ اطہار کی ولادت کے موقعوں پر اہل خیر افراد کی جانب سےان یتیم بچوں کی ضیافت کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے۔

۔امامیہ ٹرسٹ نےحال ہی میں ایک چیریٹیبل کلینک بھی شروع کیا ہے۔اس کلینک میں یتیم بچوں اور انکے متعلقین کے ساتھ ساتھ قرب و جوار کے عام لوگوں کو بھی نہایت رعایت کے ساتھ علاج معالجہ کی سہولت دستیاب ہے۔

جہاں تک یتیم بچوں اور انکے کنبوں کی کفالت کے اخراجات کا معاملہ ہے تو امامیہ ٹرسٹ کوصاحبان ثروت اور اہل خیر کی جانب سے خمس، ذکات، فطرات اور عطیات کی صورت میں مالی مدد فراہم ہوتی ہے۔امامیہ ٹرسٹ کو خمس و ذکات کی رقم کو بچوں کی فلاح و بہبود پر خرچ کرنے کی باقاعدہ آقائے سیستانی اور آقائے خامنہ ای جیسے مراجع سے اجازت حاصل ہے۔

Related posts

امروہا۔ایک شام ذیشان علی شوق کے نام۔

qaumikhabrein

مولا علی کو انکے عدل کی وجہ سے قتل کیا گیا۔

qaumikhabrein

ضلع بڈگام میں ڈرائیور کا مشتبہ طور سے قتل۔ لوگوں میں غم و غصہ۔

qaumikhabrein

Leave a Comment