
غزہ کے مظلومین تک راحت اور امداد پہونچانے کے لئے کشتیوں کا قافلہ غزہ کی جانب رواں دواں ہے۔ اس دوران عالمی سمود فلوٹیلا کے منتظمین نے منگل کی رات سے بدھ کی صبح کے ابتدائی اوقات تک یونان کے ساحل سے دور اپنی کشتیوں سے دھماکوں کی آوازیں سننے اور متعدد ڈرون حملوں کو دیکھنے کی اطلاع دی۔ جی ایس ایف نے ایک بیان میں بغیر یہ بتائے کہ کوئی جانی نقصان ہوا یا نہیں، کہا کہ” متعدد ڈرونز، نامعلوم اشیاء گرائی گئیں، مواصلات میں خلل پڑا اور متعدد کشتیوں سے دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں،”

اسرائل نے دھمکی دی ہیکہ کشتیوں کے امدادی قافلے کو غزہ کا محاصرہ توڑنے کی اجازت نہیں دی جائےگی۔فلسطینی انفارمیشن سینٹر کے مطابق، اس قافلے میں شامل درجنوں کشتیوں کا تعلق دنیا کے پچاس سے زائد ممالک سے ہے، جو گزشتہ 23 دنوں سے غزہ کی جانب رواں دواں ہیں؛ یہ اب تک کی سب سے بڑی عالمی بحری مہم ہے جو غزہ کے محاصرے کے خلاف کی جارہی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہیکہ اگر سب کچھ ٹھیک ٹھاک رہا تو توقع ہے کہ یہ قافلہ آئندہ چھ روز میں غزہ پہنچ جائے گا۔ فلوٹیلا کی انتظامیہ نے اطلاع دی ہے کہ مسلسل تین راتوں سے نامعلوم ڈرونز قافلے کے اوپر پرواز کرتے دیکھے گئے ہیں، جو کہ اس انسانی مشن کو ناکام بنانے کی کوشش ہے۔انتظامیہ نے غاصب صیہونی حکومت کی جانب سے قافلے کو دی گئی دھمکیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ مہم مکمل طور پر پُرامن اور انسان دوست ہے اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق غزہ تک بحری امداد پہنچانے کا حق رکھتی ہے۔

اٹلی نے قافلے گلوبل صمود فلوٹیلا کی مدد کے لیے فریگیٹ ورجینیو فاسان روانہ کیا ہے۔ بارسلونا سے روانہ ہونے والے اس فلوٹیلا پر یونانی جزیرے گاوڈوس کے قریب ڈرون سے حملہ کیا گیا۔ کئی جہازوں پر دھماکا خیز آلات اور جلن والی گیس گرائی گئی جس سے نقصان پہنچا لیکن خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا.۔
ماضی میں بھی اسرائل غزہ کے مظلومین تک غزا اور دوائیں پہونچانے کی عالمی کوششوں کو تشدد کے ذریعے ناکام بنا چکا ہے۔ سن دو ہزار دس میں “فریڈم فلوٹیلا” کے واقعے میں اسرائیل نے غزہ کی طرف جانے والے ایک امدادی قافلے کو روکا تھا، جس کے نتیجے میں تشدد ہوا اور 9 افراد ہلاک ہوئے تھے۔