
معروف مرثیہ نگار چھنو لعل دلگیر کا نظم کردہ مرثیہ’قید سے چھوٹ کے جب سید سجاد آئے” کو امروہا کے قلمی فنکار حسین امام نےخطاطی سے آراستہ کیا ہے۔ فنکار حسین امام نے اپنے اس فنپارے کو معروف سوز خواں استاد حسن امام اور انکے ہمنواؤں کو پیش کیا ہے۔ موقع تھا امام المدارس انٹر کالج میں منعقدہ ایک استقبالیہ تقریب کا جو ،ان خطیبو ں اور ذاکرین کے اعزاز میں آراستہ کی گئی تھی جو ملک کے مختلف شہروں سے عشرہ اربعین کی مجالس سے خطاب کرنے کے لئےامروہا میں موجود ہیں۔

بیرونی ذاکرین اور خطیبوں کے اعزاز میں استقبالیہ کا اہتمام شہر عزائے حسین امروہا کی قدیم علمی درسگاہ امام المدارس انٹر کالج(آئی ایم کالج) کی منتظمیہ کمیٹی اور اسٹاف کی جانب سے کالج میں کیا گیا تھا۔کالج کے پرنسپل ڈاکٹر جمشید کمال نے مہمانوں کو امروہا کی ادبی،رثائی اور تہزیبی تاریخ و روایت سے واقف کرایا۔جبکہ ڈاکٹر ناشر نقوی نے کالج سے وابستہ رہے قلمکاروں کی علمی اور ادبی خدمات اور نگارشات کی تفصیل پیش کی۔ امروہا کی قدیم عزائی روایت کے مطابق شہیدان کربلا کے چہلم کے روز چھنو لعل دلگیر کا نظم کردہ مرثیہ’ قید سے چھوٹ کے جب سید سجاد آئے’ ہی پڑھا جاتا ہے۔ویسے تو یہ مرثیہ چہلم کے بعد کئی روز تک مختلف سوز خوان پڑھتے ہیں لیکن چہلم کے روز تعزیوں کے جلوس کے راستے میں جگہ جگہ سوز خوان استاد حسن امام اور اور انکے بھانجے سبط سجاد اور انکے ہمنوا ہی پڑھتے ہیں۔
خطاط حسین امام نے 62 بندوں پر مشتمل مرثیہ کے بندوں کو فن خطاطی کے مختلف اسٹائلز میں بہت خوبصورت اور دیدہ زیب انداز میں لکھا ہے۔ فنکار حسین امام نے اس مرثیہ کو خطاطی کا فنپارہ بنانے کے لئے’ خط نستعلیق’،’خط عمود ی’ اور’ خط مستظیل’ کا استعمال کیا ہے۔

استقبالیہ تقریب میں دانشمندان کے عزا خانہ اکبر علی میں مجالس سے خطاب کرنے والے مہمان ذاکر مولانا تصدیق حسین، محلہ گزری کے عزا خانہ علمدار علی خاں کے ذاکر مولانا فضل ممتاز اور عزا خانہ دربار شاہ ولایت کی مجالس سے خطاب کرنے والے ذاکر مولانا امیرحمزہ اشرفی نے شرکت کی۔اس موقع پر مہمان علما و ذاکرین نے خطاب کرتے ہوئے تربیت کو تعلیم کا جزو لاینفک قرار دیا ۔ انہوں نے کہا کہ صرف تعلیم اس بات کی ضامن نہیں ہیکہ تعلیم یافتہ انسان سماج کی بہبود کے لئے ہی کام کرےگا۔ وسیع پیمانے پر تباہی کے ہتھیار اعلی تعلیم یافتہ لوگوں نے ہی تیار کئے۔ ایسا اس لئے ہوا کہ یہ تعلیم یافتہ افراد تزکیہ نفس کی منزل سے نہیں گزرے تھے انکے نفس طاہر نہیں تھے۔طہارت نفس کے ساتھ حاصل تعلیم معاشرے کی فلاح ، بہبود اور ترقی کی ضامن ہوتی ہے۔

علما و ذاکرین کی استقبالیہ تقریب میں ڈاکٹر ناشرنقوی، نوشہ امروہوی، لیاقت امروہوی، ماسٹر شان حیدر بے باک، سراج نقوی، ڈاکٹر لاڈلے رہبر وسیم عباس اور احترام حسین سمیت شہر کی متعدد ممتازشخصیتیں موجود تھیں۔پروگرام کی نظامت ڈاکٹر چندن نقوی نے کی۔