qaumikhabrein
Image default
uncategorizedٹرینڈنگقومی و عالمی خبریں

منفرد لہجے کے مداح اہل بیت رضا سرسوی سپرد خاک۔

رضا سرسوی کا آخری سفر

دین اسلام اور مقصدِ کربلا کو پوری زندگی شعری زبان میں گھر گھر پہونچانے والے عالمی شہرت یافتہ شاعر اہلبیت الحاج قاضی سید نوشے رضا، رضا سرسوی کو انکے آبائی وطن میں آبائی قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔78 برس کی عمر میں رضا سرسوی کا گزشتہ روز مراد آباد کے ایک اسپتال میں انتقال ہو گیا تھا۔تدفین کے موقع پر شعرا، علما اور دانشور بڑی تعداد میں موجود تھے۔نم آنکھوں کے ساتھ انکے ہزاروں چاہنے والوں نے انہیں وداع کیا۔نماز جنازہ مولانا قاضی سید حسین رضا نقوی نے پڑھائی۔ رضا سروسی کا انتقال مدحیہ ادب کے لئے ایسا نقصان ہے کہ جسکی تلافی ممکن نہیں ہے۔۔مرحوم شاعر اہلیبتؑ انتہائی شفیق و خلیق ، اخلاق کا مجسمہ ، طلباء اور نوجوانوں کے دوست ، باعمل عبادت گزار تھے۔ ان کی خواہش تھی کہ ملت کے نوجوان عزائے حضرت سید الشہداؑ اور دینی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیم کے ہر شعبہ میں بھی بلند و اعلیٰ منزل پر رہیں اور وہ اس کے لیے ہمیشہ کوشاں بھی رہتے تھے۔ انکے انتقال کی خبر عام ہونے کے بعد سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارموں پر تعزیتی پیغامات اور رد عممل کا سلسلہ شروع ہو گیا۔

حمدآباد گجرات کے امامِ جمعہ مولانا سید واقف رضا نقوی سرسوی نے اپنے تعزیتی پیغام میں شدید رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کے مرحوم نے ہمیشہ اپنے اشعار کے زریعہ مقامِ اہلیبتؑ کا اظہار ، اصلاحِ قوم اور نوجوانوں کو بیدار کرنے کی کوشش کی ۔ اہلیبتؑ پر ہونے والے مظالم کو بھی پورے حوصلہ کے ساتھ اسلامی دنیا کے سامنے پیش کیا ہے ۔ آپ کے انتقال سے ہونے والے خلا کا احساس ملتِ اسلامیہ خصوصاً شیعیان علیؑ کو بہت دنوں تک رہے گا۔خطییبِ اسلامی الحاج سید قمر عباس قنبر نقوی سرسوی نے تعزیتی کلمات میں گہرے رنج و دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا اخلاق و انکساری، ہمدردی و مہمان نوازی مرحوم کا امتیازی وصف تھا۔ مرحوم رضا سرسوی اپنے اصلاحی اشعار اور آنسوں سے پوری دنیا میں پہچانے جاتے تھے۔ رضا سرسوی کی مددحیہ شاعری میں اصلاح کا پہلو نمایاں رہتا تھا۔ ماں اور باپ کے موضوع پر انکی نظمیں دنیا بھر میں مقبول ہوئیں۔ رضا سرسوی قومی اور ملکی مسائل اور واقعات پر بھی پر اثر انداز میں اظہار خیال کرتے تھے۔مرجع تقلید آیت اللہ ناصر مکارم کے ہندوستان میں وکیل مولانا سید شباب نقوی سرسوی نے رضا سرسوی کے انتقال کو ملت تشیع کے لیے ناقابل تلافی نقصان قرار دیتے ہوئے انکی دینی اور علمی خدمات کی قبولیت کے لیے بارگاہ خدا وند عالم میں دعا کی۔

رپورٹ۔۔توصیف رضا نقوی

Related posts

سماجی تنظیم Anhadکو خدمت خلق کے لئے مالی مدد کی ضرورت

qaumikhabrein

چین۔ علی بابا گروپ پر چین کی تاریخ کا سب سے بڑا جرمانہ۔

qaumikhabrein

روز عاشورہ کے فاقہ کی شرعی حیثیت

qaumikhabrein

Leave a Comment