qaumikhabrein
Image default
ٹرینڈنگقومی و عالمی خبریں

امروہا۔چار کول سے دیوار پر تصویریں بنانے والا فنکار ذ ہیب خان۔۔ملک گیر پہچان کی تلاش میں۔

امروہا فنکاروں کی بستی ہے۔یہاں فنون لطیفہ کے ہر فن کا ماہر مل جاتا ہے۔ذ ہیب خان بھی ایک ایسا انوکھا فنکار ہے جو کوئلے اور چار کول سے دیوار پر منھ بولتی تصویریں بنا کر لوگوں کو حیرت میں مبتلا کردیتا ہے۔ذہیب خان کو بچپن سے ہی تصویریں بنانے کا شوق تھا۔تصویریں بنانے کا اسکا یہ شوق اپنے تایا جیون خاں اور ماموں عالم خاں کے قصے سن سن پر جوان ہوا تھا۔ جیون خاں اور عالم خاں دونوں شوقیہ پینٹنگ کیا کرتے تھےاور شہر میں اس حوالے سے اپنی پہچان رکھتے تھے۔

۔ ذہیب خاں نے مصوری کی کہیں سے کوئی باقاعدہ تربیت حاصل نہیں کی ہے ۔اس فن میں کوئی اسکا استاد نہیں ہے۔ اسکے اندر تصویریں بنانے کی جو کچھ بھی صلاحیت ہے وہ خدا داد ہے اور اس نے اپنی محنت اور پریکٹس سے اس صلاحیت کو نکھارا ہے۔

۔ذہیب کے ہاتھ آس پاس رونما ہونے والے واقعات سے متاثر ہو کرحرکت میں آجاتے ہیں۔ اور اپنے جزبات کا اظہار مصوری کے ذریعے کرتے ہیں۔ حال ہی میں ہیلی کاپٹر کریش میں شہید ہونے والے چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ذہیب نے انکی تصویر بھی بنائی تھی۔ ذہیب فطری طور پر ایک سماجی کارکن ہیں۔ انہوں نے سماجی کاموں سے متعلق کورس ایم ایس ڈبلو بھی کیا ہے ۔ذہیب سماجی برائیوں کے خلاف بھی تصویروں کے ذریعے آواز بلند کرتے ہیں۔

وہ پانی بچانے کا پیغام بھی لوگوں کو اپنی تصویروں کے ذریعے دیتے ہیں۔ذہیب خاں کے ہاتھ کی بنائی ہوئی تصویریں کئی سرکاری دفاتر اور رامپور کی محمد علی جوہر یونیورسٹی میں جلوے دکھا رہی ہیں۔ امروہا جب جیوتی با پھولے کے نام پر ضلع بنا تھا تب ذہیب نے جیوتی با پھولے کی تصویر بنائی تھی جو ڈی ایم کے دفتر میں آجتک لگی ہوئی ہے۔ ذہیب ملکی اور غیر ملکی معروف ہستیوں کی تصویریں بنا چکے ہیں۔ ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کی تصویر ذہیب اپنے ہاتھ سے انہیں پیش کر چکے ہیں۔ذہیب اپنی زندگی کا ایک واقعہ کبھی نہیں بھول سکتے اور اس واقعہ نے انکی زنندگی کا رخ بدل کر رکھ دیاتھا۔

ذہیب خاں اپنےمصوری کے فن کو مزید نکھانے کے لئے فائن آرٹس کا کورس کرنا چاہتے تھے اسکے لئے انہوں نے دہلی میں جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ایڈمیشن لینے کا فیصلہ کیا لیکن ایک مولوی نما شخص نے انہیں اس فن کے حرام ہونے کی ایسی پٹی پڑھائی کہ وہ فیس جمع کئے بغیر ہی گھر واپس آگئے۔ہوا کچھ یوں کہ ٹیسٹ میں کامیاب ہونے کے بعد جب ذہیب کورس کی فیس جمع کرنے کاؤنٹر پر پہونچے تھے تو وہاں بیٹھے ایک مولوی نما شخص نے انہیں سمجھانا شروع کردیا کہ تصویریں بنانا مذہب میں حرام ہے اور اگر تم نے یہ کورس کرکے مصوری کو روزگار بنا لیا تو عمر بھر گناہ کرتے رہوگے۔ ذہیب کےمعصوم ذہن میں یہ بات گھر کر گئی اور وہ فیس جمع کئے بغیر ہی گھر واپس آگئے۔

ذہیب کو آج تک اس بات کا پچھتاوا ہیکہ وہ ایک شخص کے بہکاوے میں آکر اپنے فن کو مزید نکھار کر اسے بطور کیرئر اخیتار نہیں کرسکے۔اگر ذہیب فائن آرٹس میں کورس کرلیتے تو وہ آج مصوری کی دنیا میں بہت کچھ کرسکتے تھے۔ مقامی سطح پر توذہیب کے فن کو کافی سراہا گیا ہے انہیں کئی انعامات سے بھی نوازا جا چکا ہے لیکن بحیثیت فنکار جس مقام اور مرتبے کے وہ مستحق ہیں وہ اس سے ابھی محروم ہیں۔ ذہیب کو ملک گیر سطح پر اپنی پہچان قائم ہونے والے لمحے کی تلاش ہے۔

Related posts

مسلمانوں کے قتل عام کے مجرم کی بیٹی الیکشن جیت گئی۔

qaumikhabrein

بن سلمان نے شام کے بارے میں اپنی غلط پالیسیوں کا اعتراف کیا

qaumikhabrein

ویکسین کے اسٹاک کے بارے میں سوچے بغیر ویکسی نیشن شروع کردیا گیا۔

qaumikhabrein

Leave a Comment