qaumikhabrein
Image default
ٹرینڈنگسیاستقومی و عالمی خبریں

مودی ہیں تو سب کچھ ممکن ہے۔

جی ہاں مودی ہیں تو ممکن ہے۔ملک میں نفرت کا بول بالا ہے۔ ایک خاص فرقے کے خلاف قانون کا استعمال ہورہا ہے۔ نفرت پھیلانے والے آزاد گھوم رہے ہیں ۔ حق و صداقت کی آواز بلند کرنے والے گرفتار کئے جا رہے ہیں ۔ مودی ہیں تو یہ سب ممکن ہے۔ معاشی گھاٹا پورا کرنے کے لئے سرکاری کمپنیوں کو فروخت کیا جارہا ہے ۔جن دھنا سیٹھوں کے اوپر ملک کے بینکوں کے کروڑوں روپئے واجب الادا ہیں انکے موٹے موٹے قرض معاف کئے جا رہے ہیں۔ جی ہاں مودی ہیں تو ممکن ہے۔۔قانون اور انصاف کا گلا گھونٹا جارہا ہے۔فساد کے متاثرین کے حق میں آواز اٹھانے والی تیستا سیتل واڑ جیل میں ہیں۔ گجرات فسادات میں مودی جی کے ملوث ہونے کے ثبوت فراہم کرنے والے سنجیو بھٹ جیل میں ہیں۔ محمد زبیر جیل میں ہیں اور نوپور شرما آزاد گھوم رہی ہیں۔ اپنے رسول کی شان میں گستاخی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے گستاخی کرنے والی کی گرفتاری کا مطالبہ کرنے والے مسلمانوں پر پولیس فائرنگ کرتی ہے ۔احتجاج کرنے والوں کے گھروں پر بلڈوزر چلائے جاتے ہیں ۔ فوج میں بھرتی کے بارے میں حکومت کی نئی اسکیم کے خلاف پورے ملک میں تشدد کا بازار گرم کرنے والوں اور ریلوے املاک کو تباہ برباد کرنے والوں کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی جاتی۔ جی ہاں مودی ہیں تو ممکن ہے۔۔

حقائق اجاگر کرنے والی ویب سائٹ آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیرپر الزام ہیکہ انہوں نے ملک میں نفرت کا ماحول تیار کیا۔ محمد زبیر نے بھلا ایسا کیا کیا تھا کہ انہیں گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا گیا ہے۔ تو سنئے محمد زبیر نے بی جے پی کی سابق ترجمان نوپور شرما کے اس نہایت نا زیبا بیان کی ویڈیو کلپ سوشل میڈیا پر وائرل کی تھی جس میں پیغمبر اسلام کی توہین کی گئی تھی۔ جسکا نتیجہ یہ ہوا تھا کہ ملک تو ملک دوسرے ملکوں میں بھی ہندستان کے خلا ف ماحول بنا تھا۔ مسلم ملکوں میں توہین رسالت کے سلسلے میں شدید احتجاج ظاہر کیا گیا تھا۔ ہندستانی حکومت کو ذلت اور رسوائی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ عالمی دباؤ کے سبب بی جے پی کو نوپور شرما کو پارٹی سے نکالنا پڑا تھا۔ لیکن نوپور شرما کو نہ تو گرفتار کیا گیا اور نی انکے خلاف کوئی قانونی کاروائی کی گئی۔ جبکہ نوپور شرما کی گرفتاری کا ملک کے اندر اور ملک سے باہر زوردار مطالبہ کیا جارہا ہےلیکن ایک شخص کی شکایت پر2018 کے ایک ٹویٹ کے سلسلے میں اب کیس درج کرکے زبیر کو گرفتار کیا گیا۔ وہ ٹویٹ 1983 کی ایک فلم ‘کسی سے نہ کہنا’ کے ایک سین سے متعلق ہے۔

کتنی مضحکہ خیز بات ہیکہ رسول اللہ کی شان میں گستاخی کرکے ملک میں مذہبی منافرت کا ماحول تیار کرنے والی نوپور شرما تو ازاد گھومے اور بی جے پی اور مودی حکومت کے جھوٹ کو اجاگر کرکے لوگوں کو سچائی سے واقف کرنے کا کام کرنے والے زبیر کو جیل میں ڈال دیا گیا ہے۔ پولیس کا بھی کمال دیکھئے کہ تعزیرات ہند کی جن دفعات153 اے اور 295 اے کے تحت اسکو نوپور شرما کے خلاف کاروائی کرنا تھا ان دفعات کے تحت محمد زبیر کے خلاف مقدمہ درج کرکے کاروائی کی گئی۔ یہ دفعات جان بوجھ کر نقص امن اور مذہبی جزبات کو ٹھیس پہونچانے اور مذہبی جزبات کی توہین کرنے سے متعلق ہیں۔

محمد زبیر کو اس جرم کی سزا مل رہی ہے کہ انہوں نے ایک فرقے کے مذہبی جزبات کو ٹھیس پہونچانے والی خاتون کی سچائی کو عوام کے سامنے لا دیا تھا۔ اور حکومت نوپور شرما کی اس لئے پشت پناہی کررہی ہے کہ اس نے ملک میں امن و فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے ماحول کو برباد کرکے اسکے مقاصد اور عزائم کی تکمیل میں مدد کی۔ جی ہاں مودی ہیں تو یہ سب کچھ ممکن ہے۔

Related posts

کولکاتہ اور لندن کے بیچ چلتی تھی بس۔

qaumikhabrein

امام رضا کے روضے کے خدام روزہ داروں کی میزبانی کرتے ہیں

qaumikhabrein

یو پی پولیس کامحرّم سرکولریا نوشتہ منافرت؟ از سراج نقوی

qaumikhabrein

Leave a Comment