مولا علی علیہ السلام کا قاتل عبد الرحمان ابن ملجم مرادی ملعون یمنی تھا اور اس کا تعلق یمن کے ایک قبیلے بنی مراد سے تھا ۔یہ قبیلہ آج بھی یمن میں آباد ہے. یمن کے دارالحکومت صنعاء کے مشرق میں ایک پہاڑ اور وادی ہے جسے کوہ مراد کہتے ہیں اس وادی میں مرادی قبیلہ کی آماجگاہ ہے۔ یہ لوگ پہلے کی طرح آج بھی دین کے جزئی مفہوم سے آشنا اور عقیدے میں انتہا پسند لوگ ہیں۔ یمن کے اندر اور باہر داعش اور القاعدہ نامی دہشت گرد تنظیموں میں ان کا اچھا خاصا حصہ ہے۔یمن کےمجاہد انصار اللہ کے خلاف 34 ملکی سعودی اتحاد میں مرادی قبیلہ نے امریکہ و سعودی عرب کا ساتھ دیا اور علی ابن ابیطالب کے چاہنے والوں سےلڑتے رہے.
انصار اللہ یمن کے سربراہ سید عبدالمالک حوثی کی استقامتی تدابیر کے تحت کوہ مراد کو شدید جنگ کے بعد فتح کر لیا گیا ۔علی والوں نے خارجیوں کی خوب درگت بنائی اور پھر قبیلہ بنی مراد علی والوں کے سامنے ذلت کے ساتھ تسلیم تو ہو گیا لیکن اس کے بعض خارجی عناصر آج بھی امریکہ اور سعودی عرب کی بنائی گئی داعش اور القاعدہ میں علی والوں کے ساتھ برسر پیکار ہیں جبکہ علی والوں کو آج بھی خارجیوں کے اس شجرہ خبیثہ کو کاٹنے کا صحیح ڈھنگ آتا ہے. اور یہ افراطی عناصر ہر دور میں چالاک دشمن کے ہاتھوں استعمال ہوتے رہے ہیں.تکفیری جماعت داعش کے دہشت گردوں میں مرادی قبیلے کے کافی لوگ شامل ہیں۔