نام نہاد سپر پاور امریکہ ان دنوں سخت ترین معاشی، اقتصادی اور سیاسی بحران سے دوچار ہے۔
اقتصادی ماہرین کا کہا ہے کہ جس تیزی سے امریکہ میں ضروری اشیا کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں اس کودیکھتے ہوئے اسے سخت ترین اقتصادی بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ تقریبا ستر فیصد ماہرین اقتصادیات نے خبردار کیا کہ اگلے برس تک امریکی معیشت ڈانوا ڈول ہوجائے گی۔
رپورٹ کے مطابق امریکی فیڈرل ریزرو شرح سود میں اضافے کی جانب گامزن ہے، مارچ سے اب تک امریکی مرکزی بینک نے شرح سود میں 75 بیسس پوائنٹ اضافہ کیا ہے۔
اس سے قبل گزشتہ ماہ جرمنی کے ‘ڈوئچے بینک’ نے بھی آئندہ برس امریکا میں کساد بازاری کی پیش گوئی کی تھی اور اس کی وجہ امریکا کے فیڈرل ریزرو بینک کی طرف سے شرح سود میں اضافہ تھا جو اس نے مہنگائی سے نمٹنے کے لئے کیا۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ امریکی مانیٹری پالیسی میں زیادہ جارحانہ سختی معیشت کو کساد بازاری کی طرف دھکیل دے گی۔
خیال رہے کہ سپر پاور ہونے کے زعم میں مبتلا امریکہ دنیا کے متعدد بالخصوص اسلامی ممالک میں مداخلت کو اپنا فرض سمجھتا ہے اور وہ جہاں ایک طرف اندرونی طور پر بڑھتی بدامنی، قوم قرضے میں اضافے اور کساد بازاری جیسے معتدد بحرانوں سے روبرو ہے، وہیں دوسری جانب وہ دیگر ممالک کے ذخائر لوٹ کر ان کے ذریعے اپنے مسائل حل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ امریکہ کے اس شرارت آمیز اقدام پر کئی ممالک منجملہ شام، یمن اور افغانستان اب تک بارہا اپنا اعتراض اقوام متحدہ میں درج کرا چکے ہیں۔