qaumikhabrein
Image default
ٹرینڈنگسیاستقومی و عالمی خبریں

بلڈوزر کی سیاست یا۔۔۔۔؟ سراج نقوی

دربار ی میڈیا اتر پردیش اسمبلی الیکشن کے تعلق سے جو رپورٹنگ کر رہا ہے اس میں وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے ذریعہ انتخابی ریلیوں میں بلڈوزر کے ذکر کو جس طرح اٹھایا جا رہا ہے اس سے صاف ہے کہ بی جے پی قیادت اس غیر جمہوری علامت یعنی بلڈوزر کے سہارے آخری دو مرحلوں کے انتخابی نتائج کو اپنے حق میں کرنے کا خواب دیکھ رہی ہے،اور یوگی بلڈوزر کے استعمال کی اپنی حکومت کی پالیسی کو حصولیابی مان رہے ہیں۔حالانکہ ایک جمہوری ریاست میں بلڈوزر کا استعمال انتہائی مجبوری یا کسی عدالتی حکم کے بعد ہی کیا جانا چاہیے۔مافیاکے خلاف کارروائی کے نام پر بلڈوزر چلانے کا عمل کسی صحت مند جمہوریت کی کامیابی کا پیمانہ تو قطعی نہیں ہو سکتا۔البتہ اسے آمریت کا زعم اور طاقت کے بل پر دھمکی ضرور قرار دیا جا سکتا ہے۔فرقہ پرست طاقتیں اسی آمریت کے زعم میں مبتلا ہیں۔
بلڈوزر کی سیاست کر رہے وزیر اعلیٰ یوگی نے ایک انخابی ریلی میں کہا ہے کہ ”بلڈوزر بولتا نہیں بلکہ بولتی بند کر دیتا ہے۔“ وزیر اعلیٰ کس کی بولتی بند کرنا چاہتے ہیں اور کسے بلڈوزر سے ڈرا رہے ہیں یہ تو وہی بہتر بتا سکتے ہیں،لیکن اگر وہ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ان کے دور اقتدار میں مافیا کا خاتمہ ہو گیا ہے تو ان کے اس دعوے میں صرف اتنی سچّائی ہے کہ بی جے پی کی مخالفت میں آنے والے مافیا پر لگام کسی گئی ہے۔ لیکن اس کے علاوہ بھی مجرمانہ ریکارڈ رکھنے والے ایسے لیڈروں کی ایک طویل فہرست ہے جو بی جے پی میں ہونے کے دم پر عوا م خصوصاً کمزور طبقات میں دہشت پھیلانے کا کام کر رہے ہیں اور قانون کی گرفت سے باہر ہیں۔ان کے خلاف بلڈوزر کا استعمال کیوں نہیں کیا گیا؟ اس کا جواب دیا جانا چاہیے۔ یوگی جمہوریت کے دور میں بولتی بند کرنے کی بات کہہ کر درحقیقت جمہوریت کی توہین کر رہے ہیں،اس طرح کی دھمکی بھری زبان کسی منتخب حکومت کو زیب نہیں دیتی،لیکن اتر پردیش سے لے کر مرکز تک ان کی پارٹی کی حکومتیں اسی پالیسی پر گامزن ہیں۔

تصویر بشکریہ پی ٹی آئی

ایک ٹی وی چینل کو دیے گئے انٹر ویو میں یوگی نے کہا کہ اگر ان کی حکومت بنی تو بی جے پی نے جو ”لوک کلیان سنکلپ پتر“ جاری کیا ہے اس پر عمل کیا جائیگا۔حالانکہ اگر یوگی حکومت کا گذشتہ پانچ برسوں کا ریکارڈ دیکھا جائے تو صاف ہو جائیگا کہ عوام سے جو وعدے کیے گئے تھے ان پر بڑی حد تک عمل نہیں کیا گیا۔حالانکہ اس معاملے میں بلا تفریق پارٹی بیشتر حکومتوں کا ریکارڈ خراب ہی رہا ہے۔ انٹرویو میں یوگی نے کہا کہ،”ہمارا بلڈوزر بھی چلیگا اور لوک کلیان کاری کام بھی آگے بڑھیگا۔“یوگی نے سلطانپور میں بھی ایک ریلی کے دوران بلڈوزر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ،”بلڈوزر تیار ہے،اور دس مارچ کو پھر سے وہ اپنا کام شروع کر دے گا۔“اس طرح کی دھمکیاں یوگی یا بی جے پی کو کتنا سیاسی فائدہ یا نقصان پہنچائیں گی یہ تو نہیں کہا جا سکتا،لیکن جس طرح یوگی کی ریلیوں میں بلڈوزر کھڑے کیے جا رہے ہیں اس سے بی جے پی اور خود یوگی کی طرز فکر کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔سلطان پور میں یوگی کی ریلی میں نہ صرف ایک بلڈوزر کھڑا کیا گیا بلکہ اس کے اوپر ”بابا کا بلڈوزر“ بھی لکھا گیا۔اپنی ریلی میں کھڑے کیے اس بلڈوزر کو دیکھ کر یوگی کافی خوش ہوئے۔انھیں جب ہیلی کاپٹر سے اس بلڈوزر کو دکھایا گیا تو وہ کھلکھلا کر ہنس دیے۔یہ ردعمل درحقیقت کسی کی اذیت پسندی کی نفسیات کا مظہر ہوتا ہے۔ شائد یہی سبب ہے کہ یو گی کا اس تعلق سے ویڈیو وائرل ہونے پر ایک صحافی نے اپنے تبصرے میں اس کو شئیر کرتے ہوئے لکھا کہ،”بلڈوزر دیکھ کر کون ایسے کھلکھلا کر ہنستا ہے؟جواب تصویروں میں ہے۔“
سوشل میڈیا پر بھی زیادہ تر لوگوں نے بلڈوزر کو لیکر یوگی کے بیان پر چٹکی لی ہے۔حالانکہ کچھ یوزرس نے اس بیان پر مثبت رعمل بھی ظاہر کیا ہے۔ارنب ملک نام کے ایک شخص نے لکھا ہے کہ،”اب تو بلڈوزر ہی سہارا ہے۔سوار ہو کر مٹھ واپس بھی تو جانا ہے۔“اسی طرح اعظم گڑھ کے کرتار پور اسمبلی حلقے میں تقریر کرتے ہوئے بھی یوگی نے بلڈوزر کا ذکر کیااور کہا کہ،”میں یہاں آیا تو بلڈوزر کھڑا ملا۔اب تو کمپنی والوں کو ہر ضلع میں ایک بلڈوزر دینا چاہیے۔پہلے یہ ہمیں کرائے پر لینا پڑتا تھا۔“ اسی ریلی میں یوگی نے شہروں کا نام بدلنے کی اپنی پالیسی پر بولتے ہوئے ووٹروں کی صف بندی کی کوشش بھی کی۔

اہم بات یہ ہے کہ درباری میڈیا یوگی یا بی جے پی لیڈروں کے آمرانہ بیانات اور دھمکی بھری زبان پر ان کا قصیدہ خواں نظر آتا ہے۔یہی معاملہ الیکشن کمیشن کا بھی ہے کہ اس نے اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ بیانات کا کوئی نوٹس اب تک نہیں لیا ہے۔دھمکی کی یہ زبان صرف یوگی ہی نہیں بی جے پی کے دیگر بڑے لیڈر بھی بول رہے ہیں۔جب کہ دوسری طرف اپوزیشن پارٹیوں کے بھی کئی لیڈر زبان پر اپنا قابو کھو بیٹھے ہیں اور اپنے مخالفین کے خلاف سطحی زبان کا ستعمال کر کے ماحول کو پراگندہ کر رہے ہیں۔اس کے باوجود ووٹروں کی صف بندی میں بی جے پی کو پہلے جیسی کامیابی نہیں مل پا رہی ہے۔
انتخابی جیت حاصل کرنے کے لیے اپنائے جا رہے ان تمام سیاسی ہتھکنڈوں کے باوجود اتر پردیش میں بی جے پی کی حالت خستہ ہے۔درباری میڈیا بی جے پی کی جیت کے تعلق سے خواہ کچھ بھی دعوے کرے۔بی جے پی لیڈر اور خود یوگی کتنا ہی بلڈوزر کا خوف عوام کو دکھائیں لیکن کچھ اخبارات میں آر ایس ایس کی ایک مبینہ خفیہ رپورٹ میں بی جے پی کی حالت بہت پتلی بتائی گئی ہے۔اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بی جے پی کے ممبران اسمبلی کی تعداد اس مرتبہ ایک سو سے بھی کم رہیگی۔
خبر کے مطابق بی جے پی اعلیٰ کمان کو بھیجی گئی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ریاست میں مرکز اور ریاستی حکومتوں کے خلاف اس قدر غصہ ہے کہ ہندو مسلم کے درمیان صف بندی کی تمام تر کوششیں ناکام ہو گئی ہیں۔اس لیے اس مرتبہ بی جے پی کی سرکار بننا تو دور پارٹی کا سو سیٹیں جیتنا بھی مشکل لگ رہا ہے۔
۔واضح رہے کہ یہ رپورٹ پانچویں مرحلے کی ووٹنگ کے بعد بھیجی گئی ہے۔جبکہ چھٹے مرحلے کی ووٹنگ کے بعد بھی حالات میں کسی ڈرامائی تبدیلی کا امکان کم ہی نظر آتا ہے۔اس کا سبب واضح ہے کہ بی جے پی سے ناراضگی کا سبب وہ عوامی مسائل ہیں کہ جن کا ذکر کرنے سے بھی بی جے پی لیڈر اپنی ریلیوں میں گریز کر رہے ہیں۔مندر تعمیر کو لیکر ووٹروں کے رخ سے صاف ہے کہ انھیں صرف مندر ہی نہیں روزگار بھی چاہیے۔یہی معاملہ یوگی کے بلڈوزر والے بیانات کا بھی ہے کہ جن کے سہارے یوگی خود کو مضبوط وزیر اعلیٰ کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں،لیکن ووٹروں کے لیے اہم بات یہ ہے کہ مافیاؤں پر بلڈوزر چلانے کے مدعی وزیر اعلیٰ یوگی کے دور میں روزگار کے مواقع میں کتنا اضافہ ہوا؟کتنے کسانوں کو ان کی پیداوار کے واجب دام ملے؟کورونا دور میں کتنے لوگوں کو حکومت نے فوری اور بہتر طبی مدد فراہم کی؟اسی لیے اسی فیصد بنام بیس فیصد جیسے نعرے بے اثر ہو گئے۔عوام نے یہ جان لیا کہ نعروں کے سہارے بنیادی مسائل کو حل نہیں کیا جا سکتا،اور بی جے پی کی توجہ ان بنیادی مسائل کی طرف نہیں ہے۔یہی سبب ہے کہ بلڈوزر کو سیاست کا موضوع بنانے کی بی جے پی کی سیاست بھی الیکشن کے آخری مرحلے میں اسے شائد کوئی فائدہ نہ پہنچا سکے۔
sirajnaqvi08@gmail.com Mobile: 09811602330

Related posts

ہند و پاک کے درمیان ثالثی کو تیار ہے سعودی عرب۔

qaumikhabrein

جھار کھنڈ اسمبلی میں نماز کے لئے کمرہ مختص کرنے پر ہنگامہ۔ بی جے پی ارکان کے پیٹ میں مروڑ۔

qaumikhabrein

مغربی کنارے میں محمود عباس کے خلاف زبردست غصہ۔ سیاسی حریفوں کو ٹھکانے لگایا جارہا ہے۔

qaumikhabrein

Leave a Comment