47 کی جنگ کے بعد غزہ میں چار روز کے لئے جنگ بندی ہوئی ہے۔ اس دوران حماس اور اسرائیل قیدیوں اور یرغمالوں کو رہا کریں گے اور غزہ کے لئے طبی اور دیگر ضروری امداد کی سپلائی ممکن ہو گی۔ اس 47 روزہ جنگ نے غزہ پٹی کو بچوں کے لئے دنیا کا سب سے زیادہ غیر محفوظ علاقہ بنا دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ برائے اطفال (یونیسیف) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے غزہ پٹی کی صورتحال پر کہا ہے کہ غزہ پٹی بچوں کے لیے دنیا کا سب سے بڑا غیر محفوظ خطہ ہے۔
یونیسیف کے مطابق ہولناک بمباری اورتباہی سے آدھے سے زیادہ بچے ذہنی مسائل کا شکارہوگئے جنہیں فوری دیکھ بھال کی ضرورت ہے۔یونیسیف کی ڈائریکٹر کیتھرین رسیل نے کہا ہیکہ جو بچے اس جنگ میں مرنے سے بچ ریے ہیں انکی زندگیاں بار بار صدمات کا سامنا کرنے کے سبب ہمیشہ کے لئے تبدیل ہو جائیں گی۔تشدد، قتو غارت گاری بمباری اور تباہی ایک ایسا خطرناک دباؤ بنائےگی جو انکی جسمانی اور ذہنی ترقی میں خلل پزیر ہوگا۔
یونیسیف کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ غزہ پٹی کے بچےنرسریوں میں سخت حالات میں زندہ رہنے کے لیے جدوجہد کررہے ہیں، 10لاکھ بچے خوراک کے بحران کا شکار ہیں۔واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی بمباری میں 15 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں اور 33 ہزار سے زیادہ زخمی ہیں۔ ان میں بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔