کیا دنیا کو علم ہیکہ اسرائیل کے پاس تین سو سے زیادہ ایٹمی وار ہیڈس یعنی ایٹمی جنگی ہتھیار ہیں۔ اسرائیل نے آج تک ایٹمی ہتھیاروں کے پھیلاؤ پر روک لگانے والے این پی ٹی معاہدے پر دستخط نہیں کئے ہیں۔ اسرائیل نے آج تک عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی آئی اے ای اے کو اپنی ایٹمی تنصیبات کےمعائنہ کی اجازت نہیں دی ہے۔ اور اس سے بھی زیادہ مزےدار بات یہ کہ ایران کو ایٹمی ہتھیار بنانے سے روکنے کے لئے چیخ و پکار مچانے والے مغربی ممالک نے آج تک اسرائیل سے این پی ٹی پر دستخط کرنے اور اپنی تنصیبات کا معائنہ کرانے کے لئے نہیں کہا ہے۔
دنیا بھر کی بڑی طاقتیں ایٹمی توانائی حاصل کرنے سے ایران کو باز رکھنے کی کوششوں میں لگی ہوئی ہیں لیکن اسرائیل کی ایٹمی صلاحیتوں پر کسی کی زبان نہیں کھلتی۔اقوام متحدہ میں ایران کی نائب مندوب زہرا ارشادی نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہیکہ این پی ٹی میں شامل ہونے اور آئی اے ای اے کے معائنہ کاروں کو اپنی ایٹمی تنصیبات کا معائنہ کرنے کی اجازت دینے کے لئے اسرائیل پر دباؤ ڈالے
تمام عالمی ضابطوں کو دھتا بتانے والے اسرائل کے پاس ایٹمی ہتھیاروں کا ہونا عالمی امن و سلامتی کے لئے خطرناک ہے۔زہرا ارشادی اقوام متحدہ کے ایٹمی ترک اسلحہ کمیشن کی سالانہ میٹنگ سے خطاب کررہی تھیں۔ انہوں نے اسرائیل کے ایٹمی ہتھیاروں کے معاملے پر عالمی برادری کی خاموشی پر سخت تنقید کی۔ایرانی مندوب نے مطالبہ کیا کہ دنیا کی ایٹمی طاقتیں ایک مقررہ وقت میں اپنے ایٹمی ہتھیاروں کو تلف کرنے کے لئے سیاسی قوت ارادی کا مظاہرہ کریں۔