برطانیہ کی رکن پارلیمنٹ اور سابق وزیر نصرت غنی نے مذہبی بنیاد پر اپنے ساتھ امتیازی سلوک کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ انہیں صرف اس لئے وزارت سے ہٹا دیا گیا تھا کیونکہ وہ مسلمان ہیں۔
موصولہ رپورٹ کے مطابق نصرت غنی کو 2020 میں وزارت سے ہٹا دیا گیا تھا کہ کیونکہ موجودہ وزیر اعظم اپنے کابنیہ میں تبدیلی کرنا چاہتے تھے۔
انہوں نے وزارت حمل و نقل سے ہٹائے جانے کا سبب اپنا مسلمان ہونا قرار دیا۔ نصرت غنی کا کہنا ہے کہ جب انہوں نے وزارت سے برخاست کئے جانے کا سبب پوچھا تو انہیں بتایا گیا کہ ان کا مسلمان ہونا، ایک مسئلہ تھا۔
در ایں اثنا کنزرویٹیو پارٹی کے چیف مارک اسپینسر نے غنی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اسے غلط اور توہین آمیز قرار دیا ہے۔
نصرت غنی کو 2018 میں وزارت حمل و نقل کا عہدہ دیا گیا تھا لیکن فروری 2020 میں برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کی حکومت میں ہوئی تبدیلی کے دوران ان سے یہ عہدہ واپس لے لیا گیا تھا۔
دوسری جانب کابنیہ کے وزیر ندیم زہاوی نے کہا ہے کہ نصرت غنی کے الزامات کی تحقیق ہونی چاہئے۔
سنڈے ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق نصرت غنی کا کہنا تھا کہ جب کابنیہ سے برخاست کئے جانے کے بارے میں انہوں نے وضاحت طلب کی تو انہیں بتایا گیا کہ تبدیلی کے بارے میں بحث کے دوران ان کا مسلمان ہونا ایک مسئلہ تھا اور ان کا مسلمان ہونا ان کے ساتھیوں کے لئے پریشان کن تھا۔