مغربی ممالک اسلام کے خلاف جتنا پروپگنڈہ کررہے ہیں۔ اتنا ہی اسلام کے تئیں لوگوں کی دلچسپی بڑھتی جارہی ہے۔ جتناجتنا اسلام سے لوگوں کو دور کرنے کے لئے اسے بدنام کیا جارہا ہے لوگ اتنا ہی اسکی طرٖف راغب ہورہے ہیں۔ تعلیم یافتہ اور دانشور افراد اسلام کی حقانیت سے متاثر ہوکر اسلام قبول کررہے ہیں۔ تازہ مثال سعودی عرب میں معین برطانوی سفارتکار کی ہے۔ برطانوی سفارتخانہ میں کونسل جنرل کے عہدے پر فائز سفارتکار نے اسلام قبول کرکے اپنا نام سیف اشعر رکھ لیا ہے۔ سیف اشعر نے سوشل میڈیا پر اپنی ایک صویر شیئر کی ہے جس میں وہ نماز فجر کے بعد مسجد نبوی کے احاطے میں کھڑے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ سیف اشعر نے اپنا گزشتہ نام ظاہر نہیں کیا ہے۔ انہوں نے ٹویٹر ہینڈل پر بھی اپنا نام تبدیل کرلیا ہے۔
کونسل جنرل ایسے پہلے برطانوی سفارتکار نہیں ہیں جنہوں نے اسلام قبول کیا ہے اس سے پہلے برطانوی سفارتکار سائمن کولس بھی مسلمان ہو چکے ہیں۔ کولس 2016 میں فریضہ حج بھی ادا کرچکے ہیں۔ سائمن کولس تیس برسوں تک مسلمانوں کے درمیان رہے اور اسلام کی تعلیمات سے متاثر ہوئے۔ مشرف بہ اسلام ہونے کے بعد انہوں نے ہدیٰ نامی سعودی خاتون سے شادی کی۔