ایک بڑی خبر یہ ہیکہ متحدہ عرب امارات نے اسکولی نصاب میں یہودی تاریخ اور “ہولوکاسٹ” کے افسانے کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔امریکہ میں متحدہ عرب امارات کے سفارت خانے نے اعلان کیا ہے کہ اس ملک کے پرائمری اور سیکنڈری اسکولوں کے نصاب میں “ہولوکاسٹ” اور “یہودی تاریخ” سے متعلق باتوں کو شامل کیا جائے گا۔
متحدہ عرب امارات کے سفارت خانے نے ایک بیان میں دبئی میں پہلا اور واحد “ہولوکاسٹ میوزیم” کھولنے کا اعلان کرتے ہوئے “ہولوکاسٹ” کے افسانے سے متعلق باتوں کو ملک کے اسکولی نصاب میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ہولوکاسٹ کے افسانے کے بارے میں جسے بعض اوقات جدید تاریخ کا سب سے بڑا جھوٹ بھی کہا جاتا ہے، صیہونی دعویٰ کرتے ہیں کہ دوسری جنگ عظیم کے دوران تقریباً 60 لاکھ یہودیوں کو گیس چیمبروں میں جان بوجھ کر مارا گیا کیونکہ وہ “یہودی” تھے اور پھر قبرستانوں میں جلا دیا گیا۔
یورپ اور امریکہ میں ایسے دعوے کی سچائی یا اس کی تردید کے حوالے سے تحقیقات کو عموماً مخالفت، دباؤ اور بعض اوقات قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اس افسانے کا انکار کرنا غیر قانونی ہے اور جرمنی میں جرم سمجھا جاتا ہے۔ اس کی واضح مثال ایک فرانسیسی یونیورسٹی کے پروفیسر رابرٹ فووریسن ہیں، جنہیں 1991 میں یونیورسٹی سے نکال دیا گیا اور ان کے پڑھانے پر پابندی لگا دی گئی۔ انہوں نے اس دعوے کی خرافات ثابت کرنے والے پختہ اور مدلل مضامین لکھے جس کی وجہ سے انہیں کئی بار عدالت میں پیش بھی ہونا پڑا۔اسی ہولو کاسٹ کی آڑ میں مغربی طاقتوں نے عربوں کی زمین پر یہودیوں کو ناجائز طریقے سے بسایا۔