
ترکی نے روس اور یوکرین کے درمیان تنازعہ کے پیشِ نظر جنگی جہازوں کیلئے اہم سمندری گزرگاہوں کو مکمل طور پر بند کردیا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق ترکی نے یہ انتہائی قدم یوکرین کی جانب سے کیے جانے والے مطالبے کے بعد اٹھایا ہے جس میں 90 سال پرانے عالمی معاہدے کو فعال کرنے کا کہا گیا تھا تاکہ روسی جنگی جہازوں کو بحرِ روم سے بحرِ اسود میں داخل ہونے سے روکا جاسکے۔

ترکی نے پیر کو اپنے اعلان میں کہا کہ وہ Montreux Convention کو فعال کررہا ہے جو جنگی جہازوں کو ترک سمندری گزرگاہوں سے گزرنے پر پابندی عائد کرتا ہے۔
1936 میں ہوئے معاہدے کے تحت ترکی کے پاس بوسپورس اور ڈارڈینلز نامی سمندری گزرگاہوں کا مکمل اختیار ہے جس کی وجہ سے وہ جنگی جہازوں کے گزرنے پر پابندی عائد کرنے کا بھی حق رکھتاہے۔
ترک وزیر خارجہ مولود چاشوغلو نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ ترکی کی جانب سے تمام ممالک بالخصوص روس اور یوکرین کیلئے وارننگ ہے کہ وہ بحر اسود سے اپنے جنگی جہازوں کو لانے سے گریز کریں۔ ترکی مونٹرکس کنوینشن پر عملدرآمد کررہا ہے۔