شمال مشرقی ریاست تریپورہ میں مسلمان ہونا جرم ہو گیا ہے۔ہندو شدت پسند عناصر نے مسلمانوں کی عبادت گاہوں گھروں اور کاروباری اداروں پر حملے کئے۔ انہیں لوٹا گیا۔ جلایا گیا۔ خواتین کی بے حرمتی کی گئی۔ بنگلہ دیش میں مندروں پر حملوں کا انتقام تریپورہ کے مسلمانوں سے لیا گیا.
اس ماہ کے شروع میں بنگلہ دیش میں ایک افواہ نے گردش کرکے حالات کو بگاڑ دیا۔ افواہ یہ اڑی کہ درگا پوجا کے پنڈال میں قرآن مجید کی بے حرمتی کی گئی۔ ا افواہ کے بعد شر پسند مسلمانوں نے ہندوؤں کو نشانہ بنایا۔ کئی مندروں پر حملے کئے گئے۔ ریاست تریپورہ تین اطراف سے بنگلہ دیش سے گھری ہوئی ہے۔ ریاست 2018 سے بی جے پی کے زیر اقتدار ہے۔
۔تریپورہ کی شدت پسند ہندو تنظیموں نے بنگلہ دیش کے واقعات کے خلاف احتجاج میں ریلی نکالنے کی کوشش کی۔پولیس نے اسکی اجازت نہیں دی۔ جسکے بعد تشدد پھوٹ پڑا۔ مسلمانوں کی عبادت گاہوں۔ انکے گھروں اور کاروباری اداروں پر حملے کے کم کم دس واقعات ہوئے۔ مسلمانوں کے خلاف تشدد کا بازار چار روز تک گرم رہا۔ پولیس کا دعویٰ ہیکہ اب حالات قابو میں ہیں۔احتجاجی ریلی کا اہتمام وشو ہندو پریشد وی ایچ پی نے کیا تھا۔ مسلمانوں پر حملے وی ایچ پی کے غنڈوں نے ہی کئے۔چم ٹیلہ میں ایک مسجد پر حملہ کیا گیا۔رووا بازار علاقہ میں مسلمانوں کی تین مکانوں اور تین دوکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔پانی ساگر شہر میں ایک مسجد اور متعدد دوکانوں پر حملے کئے گئے۔
۔پولیس کا دعویٰ ہیکہ ریاست کی 150مسجدوں کی حفاظت پولیس کررہی ہے۔لوگوں کے جمع ہونے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ تریپورہ کی4.2 ملین آبادی میں 9 فیصڈ سے کم تعداد مسلمانوں کی ہے۔ بی جے پی سے پہلے ریاست پر پچیس برس تک کمیونسٹوں کی حکومت رہی لیکن مسلمانوں کے خلاف اتنے بڑے پپیمانے پر تشدد پہلی بار ہوا ہے۔ بنگلہ دیش کے واقعات پر اس قسم کا پر تشدد رد عمل بھی پہلی بار دیکھنے کو ملا ہے۔