تلنگانہ میں اقلیتی اقامتی اسکولوں کے نان ریگولر یعنی غیر مستقل ٹیچرز کے ساتھ زیادتی کی جارہی ہے۔ یکم جون سے دس جون تک کے لئے چھٹیاں کی گئی ہیں۔ لیکن ان دس روز کی تنخواہ سے غیر مستقل ٹیچرز کو محروم رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔گرمیوں کی دس روزہ چھٹیوں کے سلسلے میں جاری نوٹیفکیشن کے مطابق یکم جون سے دس جون تک غیر مسقتل ٹچرز کو خدمات سے سبکدوش کردیا گیا ہے۔ متعلقہ آؤٹ سورس کمپنیاں گیارہ جون سے انکو دو بارہ سے ملازمت پر کھیں گی.
۔ اقلیتوں کی تعلیمی ترقی کے تعلق سےکے سی آر حکومت کے ایک پروجیکٹ کے تحت ریاست کےاکتیس ضلعوں میں 204ااقامتی اسکول قائم ہیں جن میں لاکھوں اقلیتی طلبا زیر تعلیم ہیں ۔ ان اقامتی اسکولوں میں طلبا کو تعلیم کے ساتھ ساتھ کھانا بھی مفت فراہم کیا جاتا ہے۔ ان اسکولوں کے لئے 7000 سے زیادہ اساتذہ کی خدمات لی جاتی ہیں۔ ان میں زیادہ تر ٹیچرز کو آؤٹ سورس کمپنیوں کے ذریعے غیر مستقل طور پر ٹیچر مقرر کیا جاتا ہے۔ جنکے مستقل روز گار کی کوئی گارنٹی نہیں ہوتی۔ انکی تنخواہیں بھی مستقل ٹیچرز کے مقابلے بہت کم ہیں۔ گرمی کی چھٹیوں میں انکو خدمات سے سبکدوش کردیا جاتا ہے۔ یہ بھی ضروری نہیں ہیکہ آؤٹ سورس کمپنیاں انہیں پھر سے ملازمت پر کھیں گی بھی یا نہیں.
اسکولوں کے پرنسپل مستقل ہوتے ہیں اور غیر مستقل ٹیچرز کے تئیں انکا رویہ اور برتاؤ سخت ، متعصبانہ اور امتیازی ہوتا ہے۔ مستقل اساتذہ کے مقابلے غیر مستقل اساتذہ سے کام بھی زیادہ لیا جاتا ہے۔ انکو طے شدہ چھٹیاں دینے میں بھی آناکانی کی جاتی ہے۔ مستقل اساتذہ کی تنخواہوں میں حال ہی میں اضافہ کیا گیا لیکن غیر مستقل ٹیچرز کی تنخواہوں میں اضافے کے وعدے پورے نہیں کئے گئے ہیں۔ حکومت کی جانب سے غیر مستقل اساتذہ کو مستقل کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی لیکن اس یقین دہانی پر اب تک کوئی عمل نہیں کیا گیا ہے۔ اساتذہ کے علاوہ اقامتی اسکولوں میں کھانا پکانے، چوکیداری کرنے اور دیگر کاموں کے لئے بھی اسٹاف ہے لیکن وہ بھی مستقل نہیں ہے۔