حماس کے قدآور لیڈر اسمعیل ہنیہ کی نماز جنازہ تہران میں ادا کردی گئی۔ ایران کے اعلی رہنما آیت اللہ خامنہ ای نے نماز جنازہ پڑھائی۔ ہنیہ کے جلوس جنازہ میں لاکھوں مرد و خواتین نے شرکت کی۔ اسرائل مردہ باد اور امریکہ مردہ باد کے فلک شگاف نعروں کے درمیان ہنیہ کے جنازے کو تہران یونیورسٹی سے آزادی اسکوائر لیجایا گیا۔ جلوس میں شامل افراد نے ہنیہ کی تصویریں ہاتھوں میں اٹھارکھی تھیں۔
اسمعیل ہنیہ کی میت کو قطر لیجایا گیا ہے۔ دوحہ میں جمعہ کو نماز کے بعد انہیں سپرد خاک کیا جائےگا۔ ایران میں اسمعیل ہنیہ کی شہادت کے غم میں تین روز کا سوگ منایا جارہا ہے۔ ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف نے کہا ہیکہ اسمعیل ہنیہ کے قتل کا جواب مناسب مقام اور مناسب وقت پر ضرور دیا جائےگا۔ ایران کے لئے اپنی سرزمین پر اپنے مہمان کا قتل ناقابل برداشت ہے۔انہوں نے کہا کہ اسمعیل ہنیہ پوری دنیا میں فلسطینیوں کی آواز تھے وہ ایک لیڈر نہیں تھے بلکہ دانشور تھے۔ حماس کے سیاسی بیورو کے رکن موسیٰ ابو مرزوک نے بھی انتقام کا وعدہ کرتے ہوئے کہا ہیکہ اسمعیل ہنیہ کا قتل ایک بذدلانہ حرکت ہے جسکا جواب ضرور دیا جائے گا۔
یاد رہے کہ اسمعیل ہنیہ ایران کے نو منتخب صدر مسعود پیزشکیان کی حلف برداری تقریب میں شامل ہونے کے لئے تہران میں موجود تھے۔ ایرانی صدر نے متنبہ کیا کہ صیہونیوں کو اپنے بذدلانہ اور دہشت گردانہ حملے کا خمیازہ بھگتنا ہوگا۔ اسمعیل ہنیہ کو شمالی تہران میں بدھ کی شب نشانہ بنا کر قتل کیا گیا۔ حملے کی مختلف پہلؤوں سے جانچ پڑتال کی جارہی ہے۔ حملے میں اسمعیل ہنیہ کا ایک باڈی گارڈ بھی مارا گیا۔ چند ماہ قبل غزہ میں اسرائیل کے ایک حملے میں اسمعیل ہنیہ کےتین فرزند اور دو پوتے ہلاک ہوئے تھے۔
ایرانی سرزمین پر حماس لیڈر کو قتل کرکے اسرائیل نے ایک تیرسے کئی نشانے سادھنے کی کوشش کی ہے۔ اس نے اپنی سرزمین پر ایران کے حملے کا جواب بھی دیا ہے اور حماس اور ایران کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کی کوشش بھی کی ہے۔ دنیا جانتی ہیکہ ایران اسرائل کے خلاف مزاحمتی تحریک چلانے والی حماس کی ہر طریقے سے مدد کرتا ہے۔