افغانستان میں بر سر اقتدار آئے طالبان نے اپنا پرانا رنگ دکھانا شروع کردیا ہے۔طالبان نے افغانستان میں قدیم اور تاریخی عمارتوں اور آثار کو مسمار کرنے کی شروعات کردی ہے۔آریانہ نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق گرشک شہر میں واقع ایک تاریخی قلعہ کو مسمار کردیا گیا ہے۔ طالبان کا منشا اس مقام پر ایک مدرسہ قائم کرنے کا ہے۔ اس تاریخی قلعہ کی تعمیر سردار صدیق خاں نے کرائی تھی جو افغانستان کی ایک تاریخی شناخت بھی ہے۔ یہ قلعہ ایک ہزار برس پرانا ہے۔ غزنویوں کے دور حکومت میں بھی اسکا استعمال کیا گیا تھا تیمور لنگ کا ایک پاؤں بھی اسی قلعہ میں کٹا تھا۔
ہیلمند صوبے کے اس تاریخی قلعہ کو طالبان نے ایسی صورت میں منہدم کیا ہیکہ جب وہ یہ دعویٰ کررہے ہیں کہ اب وہ پہلے جیسے طالبان نہیں ہیں۔ چین نے طالبان سے منہدم شدہ تاریخی مقامات کی تعمیر نو کی اپیل کی تھی۔ طالبان اپنے پہلے دور اقتدار میں بامیان وادی میں پہاڑ کے دامن میں قائم گوتم بدھ کے مجسموں کو2001 میں مسمار کر چکے ہیں۔ بامیان کے مجسموں کو مسمار کئے جانے کی دنیا بھر میں مذمت کی گئی تھی۔ انکی تعمیر نو کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے۔ بدھ جی کے یہ مجسمے چھٹی صدی میں تعمیر کئے گئے تھے۔ پہاڑ کے دامن سے نکال کر ان مجسموں کو تباہ کیا گیا تھا۔ آج بھی پہاڑ کے دامن میں ان مجسموں کی جگہ خالی ہے۔