
دس برس کی معطلی کے بعد شام کی عرب لیگ میں واپسی ہو گئی ہے۔ آخر کار بشار الاسد کامیاب ہو گئے اور انکو اقتدار سے بے دخل کرنے کی کوششوں میں ناکام عرب ملکوں نے گھٹنے ٹیک دئے۔
قاہرہ میں عرب لیگ ہیڈکوارٹرز میں رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شام کی رکنیت بحالی کیلئے ووٹنگ کے بعد شام کی رکنیت بحال کر دی گئی ہے۔عرب میڈیا کے مطابق گزشتہ ہفتے اردن کی میزبانی میں سعودی عرب، عراق، مصر اور شام کے اعلیٰ سفارتی اجلاس کے بعد شام کی اتحاد میں واپسی کیلئے ووٹنگ کرائی گئی ہے۔

عرب لیگ کے سکریٹری جنرل احمد ابوالغیط نے کہا کہ اب بشارالاسد چاہیں تو رواں ماہ ہونے والے عرب لیگ سمٹ میں شریک ہو سکتے ہیں۔واضح رہے کہ شامی صدر بشارالاسد کے ساتھ تعلقات کے معاملے پر سعودی عرب سخت مؤقف اپنائے ہوئے تھا تاہم گزشتہ مہینے سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے دمشق کا دورہ کیا اور دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی پر بات چیت کی۔

2011میں شام میں ہوئی بغاوت کے دوران عرب ملکوں اور مغرب دنیا نے اسد باغیوں کی ساتھ دیا تھا۔ بشار الاسد کی اقتدار بدری کے لئے عرب ملکوں اور مغرب نے باغیوں کو ہر قسم کی مالی، عسکری اور سیاسی مدد فراہم کی گئی تھی۔ اس دوران عرب لیگ نے شام کی رکنیت کو معطل کردیا تھا۔ لیکن ایران اور روس کی مدد کے بل پر بشار الاسد کی فوجوں نے باغیوں کو بری طرح پسپا کیا۔ اس جنگ میں شام میں بڑے پیمانے پر جانی اور مالی تباہی ہوئی۔
مہزب دنیا کو عرب اور مغربی ملکو ں سے پوچھنا چاہئے کہ اس طویل جنگ سے انہیں کیا فائدہ ہوا۔