
رسول اسلام کی شان میں گستاخی کرنے والی بی جے پی کی سابق ترجمان نوپور شرما کو سپریم کورٹ نے زوردار جھاڑ پلائی ہے۔ عدالت نوپور شرما کی اس عرضی پر سماعت کررہی تھی جس میں انہوں نے اپنے خلاف دائر تمام کیسوں کو یکجا کرنے کی درخواست کی تھی۔ جسٹس سوریا کانت اور جے پی پاردی والا کی بینچ نے نوپور شرما کی عرضی کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی موجودہ کشیدہ صورتحال کے لئے صرف اور صرف نوپور شرما ذمہ دار ہیں انہیں ٹیلی ویزن پر ملک سے معافی مانگنی چاہئے۔

آج نوپور شرما عدالت میں ایک فرضی نام کے ساتھ حاضر ہوئی اسکی وجہ انکے وکیل نے یہ بتائی کہ انکی جان کو خطرا ہے۔ اس پر جج نے ریمارک کیا انہیں خطرا ہے یا انکی وجہ سے ملک کی سلامتی کو خطرا ہے؟ نوپور کے وکیل نے کہا کہ انکی موکلہ اپنا بیان واپس لے چکی ہیں۔اس پر جج نے کہا کہ بیان واپس لیا لیکن تاخیر سے لیا اور مشروط طور سے یہ کہتے ہوئے کہ اگر کسی کے جزبات کو ٹھیس پہونچی ہے تو۔ جج نے کہا کہ انکو ٹیلی ویزن پر ملک سے معافی مانگنی چاہئے۔

پیغمبر اسلام کے بارے میں نوپور شرما کے گستاخانہ بیان کے خلاف ملک کے ساتھ ساتھ دیگر مسلم ملکوں میں احتجاج ہوا اور انکی گرفتاری کا مطالبہ ہوا۔ اودے پور میں شدت پسندوں نے ایک درزی کو بہیمانہ طور سے اس لئے ہلاک کرڈالا کیونکہ اس نے نوپور شرما کے بیان کی تائید کی تھی۔ ملک میں کئی مقامات پر نوپور شرما کے خلاف پر تشدد مظاہرے ہووئے جن میں پولیس کی کاروائی میں کئی افراد ہلاک ہوئے۔مسلم ملکوں کے شدید احتجاج کے سبب بی جے پی کو نوپور شرما کو پارٹی سے معطل کرنا پڑا۔