رمضان المبارک کے تیسرے عشرے کی دوسری شب کو دنیا بھر میں شیعوں نے شب قدر کے اعمال انجام دئے۔آئمہ اطہار کی تاکید کے مطابق دنیا بھر میں مومنین 23ویں کی شب میں مخصوص اعمام انجام دیتے ہیں۔ مسجدوں اور عزاخانوں میں ان اعمال کی بجا آوری کا خصوصی بندوبست کیا جاتا ہے۔ محلہ دربار شاہ ولایت(لکڑہ) کی مسجد محمد ابدال میں بھی مومنین نے اعمال کئے۔ مولانا علی عمران ترابی نے قضائے عمری کی نمازیں با جماعت پڑھائیں۔ اعمال کے بعد مومنین کے لئے سحری کا بھی بندوبست کیا گیا تھا۔
ان اعمال میں چھ روز کی نمازیں قضائے عمری کے عنوان سے ادا کی جاتی ہیں ۔ کسی مقام پر لوگ فرادا طریقے سے قضائے عمری کی نیت سے یہ نمازیں ادا کرتے ہیں تو کہیں یہ جماعت کے ساتھ ادا کی جاتی ہیں۔ قرآن اور روایات کے مطابق شب قدر ہی میں پروردگار عالم نے قرآن کریم کو نازل کیا تھا۔ قرآن کا دعویٰ ہیکہ شب قدر ہزار مہینوں سے افضل ہے۔آئمہ اطہار کی جانب سے اس شب میں زیادہ سے زیادہ عبادتوں اور ذکر و اذکار کی تاکید کی گئی ہے۔قضائے عمری کی نمازوں کے ساتھ ساتھ اس شب میں قران کے وہ اعمال بھی بجا لائے جاتے ہیں جو انیسویں اور اکیسویں رمضان المبارک کی شب میں انجام دئے جاتے ہیں۔
23ویں کی شب میں دعائے جوشن کبیر، سورہ دخان، سورہ عنکبوت اور سورہ روم کی تلاوت کی امام جعفر صادق علیہ السلام کی جانب سے تاکید کی گئی ہے۔ ایک ہزار مرتبہ سورہ قدر کی تلاوت کا بھی بے شمار ثواب بیان کیا گیا ہے۔شب قدر کے اعمال میں بزرگوں اور جوانوں کے ساتھ ساتھ بچوں نے بھی جوش و خروش کے ساتھ حصہ لیا۔