سیئٹل Seattle امریکہ کا پہلا ایسا شہر بن گیا ہے جہاں ذات پات کی بنیاد پر کسی کے ساتھ امتیازی برتاؤ قانونی طور سے جرم بن گیا ہے۔ Seattle کی سٹی کونسل نے اس سلسلے میں ایک آرڈیننس کو منظوری دی ہے۔ آرڈیننس کے حق میں چھ ووٹ پڑے۔ ایک ممبر نے اسکی مخالفت کی جبکہ دو ممبران ووٹنگ کے وقت ایوان میں موجود نہیں تھے۔ یہ آرڈیننس شہری حقوق کے تعلق سے قانون کا حصہ بن گیا ہے جسکی رو سے ذات پات کی بنیاد پر عوامی مقامات، روز گار کے مقامات، گھروں اور معاہدوں میں امتیازی سلوک کرنے پر پابندی ہوگی۔
یہ آرڈیننس کونسل کی اکلوتی ہندستانی امریکی رکن شما ساونت نے پیش کیا تھا۔آرڈیننس کی منظوری کے بعد شما ساونت نے ٹویٹ کیا کہ باضابطہ طور پر ہماری تحریک کامیاب ہو گئی ہے۔ ملک میں پہلی بار سیئٹل میں ذات پات کی بنیاد پر امتیازی برتاؤ پر پابندی لگ گئی ہے۔ اب ہیمیں اس کامیابی کو ملک بھر میں پھیلانے کی تحریک چھیڑنا ہوگی۔آرڈیننس کے تئیں حمایت ظاہر کرنے کے لئے سٹی کونسل ہال میں سیکڑوں ہندستانی امریکی جمع تھے۔ انہوں نے ہاتھوں میں بینر اور پوسٹر اٹھا رکھے تھے اور وہ نعرے بازی کررہے تھے۔
امبیڈ کر انٹر نیشنل سینٹر نے ایک بیان میں کہا ہیکہ امریکہ اور ذات پات کی لعنت والے مقامات پر دبے کچلے طبقات کے حوالے سے اس آرڈیننس کے دور رس نتائج برامد ہونگے۔
ہندستان میں بھی ذات پات کی بنیاد پر امتیازی برتاؤ غیر قانونی ہے لیکن مسلمانوں ، دلتوں، عیسائیوں اور دیگر دبے کچلے افراد کو آئے دن ظلم و ستم کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ دیکھنا یہ ہیکہ یہ آرڈیننس امریکہ میں دبے کچلے لوگوں کے حقوق کی حفاظت کرنے میں کتنا موثر کردار ادا کرتا ہے۔