جب سے ایران اور سعودی عرب کے درمیان معاہدہ ہونے کی خبر آئی ہے۔ سعودی عرب میں مذہبی مقدس مقامات کی تعمیر کے تعلق سے سوشل میڈیا پر رپورٹوں کی باڑھ سی آگئی ہے۔ جنت البقیع اور جنت مالا کے روضوں کی تعمیر نو کے سلسلے میں سعودی عرب کے ساتھ معاہدہ ہونے کے دعوے کئے جارہے ہیں۔ اس قسم کی خبروں اوررپورٹوں کے پس منظر میں جانے سے پتہ چلتا ہیکہ سارا کھیل یوٹیوب چینلس، فیس بک پیج چلانے والوں اور سوشل میڈیا کے دیگر ایپس کا استعمال کرنے والوں کا اپنے سبسکرائبرس اور فالورس بڑھانے کا ہے۔محبان اہل بیت نے ایسی رپورٹوں اور ویڈیوز کو لائک اور شیئر کرنا شروع کر دیا ۔ ان لوگوں نے بھی شیئر کیا کہ جنکی نظروں میں ایران ہمیشہ کھٹکتا رہتا ہے۔ اس سے کم سے کم یہ تو ثابت ہو ہی گیا کہ لوگوں کو یقین ہیکہ یہ اہم کام اگر کوئی کرا سکتا ہے تو وہ ایران ہی ہے۔
ایک ایسے دور میں کہ جب ہر ہاتھ میں اسمارٹ فون ہے تو یہ ضروری نہیں ہیکہ ہم ہر خبر کو بغیر تصدیق کئے تسلیم کرلیں اور دوسروں کو شیئر بھی کردیں ۔اتنی اہم خبر کو بغیر کسی تحقیق کے شیئر کرنا عقلمندی کا تقاضہ نہیں ہے۔
سوال یہ ہے کہ چین کی ثالثی میں ایران اور سعودی عرب میں جو معاہدہ ہوا ہے کیا اس معاہدے میں سعودی عرب کے مقدس مقامات کی تعمیر نو کا کہیں ذکرہے؟ تو اسکا جواب ہے نہیں۔
ایران اور سعودی عرب کے درمیان معاہدہ سیاسی اور سفارتی نوعیت کا ہے. اس میں واضح طور پر کہا گیا ہیکہ دونوں ملک ایک دوسرے کے داخلی اور اندرونی معاملات میں دخل اندازی نہیں کریں گے۔ مذہبی مقدس مقامات کے بارے میں دونوں ملکوں کے درمیان نہ کوئی گفتگو ہوئی ہے اور نہ ہی معاہدے میں اسکا ذکر ہے۔ اگرچہ معاہدے میں ذکر نہیں ہواہے لیکن یقین کیا جانا چاہئے کہ اگر دونوں ملکوں کے رشتوں میں دوام اور قربت آئی تو ضرور ایران سعودی سے اس سلسلے میں بات کرےگا۔ سعودی حکومت نے ایران کے صدر رئیسی کو اپنے یہاں مدعو کیا ہے اور وہ جلد ہی سعودی عرب کا دورہ کریں گے۔
ادھر سعودی ولی عہد محمد بن سلمان ملک کی معشت کو بہتر کرنے کے لئے نئے نئے منصوبے بنا رہے ہیں۔انہیں مذہبی سیاحت سے ہونے والی آمدنی کا اندازہ ہے۔ حج اور عمرے سے بھاری آمدنی سعودی عرب کی معیشت کا بہت بڑا سہارا ہے۔اگر جنت البقیع سمیت ان مذہبی آثار کی تعمیر نو ہو جائے جو شعیوں کے نذدیک بہت اہم ہیں تو دنیا بھر کے کروڑوں محبان اہل بیت انکی زیارت کے لئے امڑ پڑیں گے اور سعودی عرب کی مذہبی سیاحت کو فروغ ملے گا جسکا نتیجہ بھاری آمدنی کی صورت میں برامد ہوگا۔
جہاں تک دونوں ملکوں کے معاہدے کے پس منظر میں جنت البقیع کی تعمیر نو کی افواہوں کا معاملہ تو بعض سازشی اور خیانت کار ذہنیت والوں کی یہ حرکت ہے تا کہ ان کو سوشل میڈیا پر مقبولیت کا وقتی فائدہ مل جائے اور جب حقیقت واضح ہو گی تو مومنین اور عاشقان آل محمد علیہم السلام ایران سے بدگمان ہوں گے ۔یہ بھی حقیقت ہیکہ پردہ غیب میں موجود امام وقت کی مدد اور تائید کے بغیر یہ کام ممکن نہیں ہے۔
لہذا ہمیں دعا کرنی چاہئے کہ دونوں ملکوں کا یہ معاہدہ کامیاب ہو اور اسکے بعد کے نتائج میں پہلا کام تعمیر بقیع کا ہو۔