سعودی عرب میں مختلف الزامات کے تحت ایک ہی روز میں 81 افراد کو پھانسی دیدی گئی۔اس بات کی تصدیق ملک کی وزارت داخلہ نے کی ہے۔جن افراد کو پھانسی دی گئی ہے ان پر دہشت گردانہ کاروائیوں میں ملوث ہونے سمیت مختلف الزامات تھے۔سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے وزارت داخلہ کے حوالے سے رپورٹ دی ہیکہ سنیچر کے روز جن اکیاسی افراد کو موت کے گھاٹ اتارا گیا ان میں سات یمنی،ایک شامی اور بقیہ تمام سعودی عرب کے باشندے تھے۔ ان میں چالیس شیعہ تھے اور شیعہ اکثریتی آبادی والے علاقے قطیف کے رہنے والے تھے۔
حقوق انسانی کے لئے کام کرنے والے اداروں کا ماننا ہیکہ مبینہ مجرموں کو سزائے موت امریکہ کی آغوش میں بیٹھے سعودی عرب میں دی گئی ہے جہاں جمہوریت کا گزر نہیں ہے لیکن حقوق انسانی کے حق میں آوازٹھانے والوں کو یہ نہیں دکھائی دیتا لیکن اگر یہی کام امریکہ مخالف کسی دوسرے ملک میں ہوتا تو اب تک امریکہ اور پورے مغرب کا میڈیا چلانے لگتا اور معاملہ یو این او تک پہونچ گیا ہوتا۔
سعودی عرب میں جمہوریت کی حمایت میں آواز بلند کرنا جرم ہے اور شیعہ علما اور کارکنوں کو اسی جرم میں پھانسی پر لٹکایا جاتا ہے۔سعودی عرب کی قیادت میں عرب اتحادی افواج مارچ 2015 سے غریب ترین ملک یمن پر حملے کرکے لاکھوں بے گناہوں کا خون بہا چکی ہیں لیکن اقوام متحدہ کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی لیکن یوکرین پر روس کے حملے سے امریکہ اور اقوام متحدہ بلبلا اٹھے ہیں۔۔