سعودی عرب میں اب وہ سب کچھ ہورہا ہے جسکا تصور بھی ممکن نہیں تھا۔ مقدس شہروں میں سنیما گھر کھل رہے ہیں۔ موسیقی کے کنسرٹ ہورہے ہیں۔ تازہ حرکت شیطانی جشن ہیلووین کے انعقاد کی ہے۔ سعودی عرب کے شہر مکہ مکرمہ میں حج کے موقع پر شیطان کو کنکریاں ماری جاتی ہیں لیکن اب اسی سعودی عرب میں شیطان کی پوجا کرنے والے پیدا ہورہے ہیں۔ ایک جانب جہاں تمام مسلم مذہبی رہنما ہیلووین منانے کو حرام قرار دیتے ہیں لیکن سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان تمام اسلامی روایات اور اقدار کو پس پشت ڈال رہے ہیں
انہوں نے سعودی عرب میں شیطانی جشن ہیلووین منانے کی اجازت دے رکھی ہے۔ مسلم دانشور اور مذہبی رہنماوں نے افسوس جتاتے ہوئے کہا ہیکہ یہ یقین کرنا مشکل ہورہا ہیکہ سعودی عرب جیسے مسلم ملک میں اس قسم کی شیطانی حرکتیں ہورہی ہیں۔ یہ سوال پوچھا جارہا ہیکہ آخر کیا وجہ ہیکہ سعودی عرب میں اس طرح کے شیطانی جشن کو منانے کی اجازت دی گئی ہے۔محمد بن سلمان کی حرکتوں سے واضع ہو گیا ہیکہ انکی نظر میں اسلام کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔
افسوس ہیکہ سعودی عرب میں امام حسین کا غم کھلے عام منانے اور محرم کا جلوس نکالنے کی تو اجازت نہیں ہے لیکن ہیلووین کا جشن منانے کی اجازت دی گئی ہے۔ قبرستان جنت النقیع میں رسول اللہ کے اہل خاندان کی قبروں کو شرک کہ کر منہدم کیا گیا لیکن شیطانی جشن منانے کی کھلے عام اجازت دی گئی۔ ہیلو وین کے موقع پر لوگ بھوتوں اور ڈراونا لگنے والا بھیس بناتے ہیں۔دیگر مسلکوں کے لوگوں کے کاموں کو بدعت بدعت بنانے والے اس شیطانی جشن کو بدعت کیوں نہیں بتارہے ہیں۔
ہیلووین کو 2000 برس قبل آل سینٹس ڈے کے نام سے شمالی یورپ میں منایا جاتا تھا۔ ماہرین تاریخ کے مطابق ہیلووین قدیم سیلٹک تہوار سمہین سے متعلق ہے۔ یہ جشن منانے والوں کا عقیدہ ہیکہ اس روز مرے ہوئے لوگوں کی روحیں جاگتی ہیں اور زمین پر موجود زندہ لوگوں کو نقصان پہونچانے کے لئے پریشانیاں پیدا کرتی ہیں۔