ماہ رمضان المبارک کی آمد پر شوگر (ڈائیبیٹیز ) کے مریضوں کی کاؤنسلنگ کرتے ہوئے “شوگر اور بلڈ پریشر جانچ اور کاؤنسلنگ سینٹر “کے بانی غزال مہدی نے کہا کہ رمضان کا مہینہ شروع ہوچکا ہے جس میں شوگر کے مریضوں کو خصوصی احتیاط برتنی چاہیے تاکہ انہیں کم سے کم مشکلات در پیش رہیں کیونکہ ان کا بلڈ شوگر لیول اچانک بڑھ جاتا ہے یا کم ہو جاتا ہے۔ اس لئے وہ اپنے ڈاکٹر کے مشورے سے شوگر کی دواکی مقدار اور اوقات، افطار اور سحری کے مطابق ایڈجسٹ کریں۔
غزال مہدی نے کہا کہ ماہر ڈاکٹروں کے مطابق روزہ داروں کو افطار اور سحر کے درمیان متوازن غذا کے استعمال کو یقینی بنانا ہوگا جس میں پروٹین اور کاربوہائیڈریٹس کی مناسب مقدار موجود ہو۔ وہ مناسب مقدار میں پھل کھائیں، تازہ سبزیوں کے سلاد، دال، سبز پھلیاں، جو اور دیگر موٹے اناج کو ترجیح دیں۔ تلی ہوئی اشیاء اور زیادہ مرچ و مسالہ دار کھانوں سے پرہیز کریں۔ اس کے علاوہ سفید آٹے اور میدہ کی جگہ براؤن آٹے کی چوکر سمیت روٹی کھائیں، سفید اور سیلہ چاول کی جگہ براؤن چاول استعمال کریں۔ سحر میں موٹے اناج کا نمکین دلیہ کھائیں جو فائبر سے بھرپور ہونے کی وجہ سے بھوک کے احساس میں کمی لاتا ہے اور شوگر لیول کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتا ہے۔ زیادہ کھجور اور بہت میٹھے پھل استعمال نہ کریں۔ افطار میں دو یا تین کھجوروں سے زیادہ نہ کھائیں۔ تلی ہوئی اور نشاستہ دار کھانے کی اشیاء جیسے پکوڑے، چکن فرائی، آلو، سفید چاول، ٹھنڈا پانی اور میٹھے شربت اور دیگر تمام کولڈ ڈرنک سے پرہیز کریں۔ تازہ جوس کی بجائے تازہ پھلوں کا استعمال کریں کیونکہ جوس بنانے میں چینی بھی استعمال ہوتی ہے اور پھلوں میں موجود فائبر بھی ضائع ہو جاتا ہے۔
غزال مہدی نے کہا کہ سحری کے دوران کھجلہ، پھینی، کسٹرڈ یا اس طرح کی دیگر میٹھی غذائیں استعمال نہ کریں۔ دن میں زیادہ جسمانی محنت کا کام نہ کر کے اپنے معمولات میں تبدیلی کریں۔ افطارکے 3 گھنٹے بعد ہلکی ورزش کریں یا چہل قدمی کریں۔ افطار اور سحری کے درمیان پانی کا استعمال خوب کریں۔
شوگر کے مریض اگر روزے کے دوران کسی وقت یہ محسوس کرتے ہیں کہ ان کا شوگر لیول کم ہو رہا ہے یا وہ جسم میں تھکاوٹ محسوس کر رہے ہیں، انہیں بہت زیادہ پسینہ آ رہا ہے، ان کی آنکھوں کے سامنے اندھیرا آ رہا ہے، دل کی دھڑکن بڑھ رہی ہے، اگر کسی کو کمزوری یا کپکپاہٹ محسوس ہو رہی ہو، چکر آ رہے ہوں اور شوگر لیول اچانک 70 سے نیچے آجائے تو جیسا کہ ڈاکٹروں کا مشورہ ہے، وہ فوری طور پر افطار کریں اور آدھا گلاس جوس یا کوئی میٹھی چیز کھائیں۔ اگر کسی کا شوگر لیول 300 سے اوپر چلا جائے تو اسے بھی پانی پینا چاہیے اور فوراً اپنے ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔ہمیں یہ بات بھی یاد رکھنا چاہیے کہ اسلام میں نہ تو کسی پر جبر ہے اور نہ یہ کسی کو ہلاکت میں ڈالتا ہے بلکہ اس میں آسانیاں ہیں اور اس میں ضرورت اور حالات کے مطابق رعایتیں دی گئی ہیں۔ خالق کائنات کسی پر اس کی ہمت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتا ہے۔