دنیا میں پریس کی آزادی کے معاملے میں ہندستان ایک سو پچاسویں درجے پر پہونچ گیا ہے۔ایک برس پہلے اسکا نمبر 142 تھا لیکن اس برس اسکی مزید تنزلی ہوئی ہے۔
رپورٹرز وداؤٹ بارڈرس نامی تنظیم ‘ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس جاری کرتی ہے۔ جس میں پریس کی آزادی اور اظہار رائے کی آزادی کے حوالے س دنیا بھر کے ملکوں کی صورتحال کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ ہندستان کے ساتھ ساتھ اسکے ہمسایہ ملکوں کا بھی کم و بیش یہی حال ہے۔ پاکستان 157 ویں،سری لنکا 146 ویں،بنگلہ دیش 162 ویں اور میانمار 176 ویں درجے پر کھڑا ہے۔میڈیا کی آزادی کے معاملے میں 180 ملکوں کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا تھا۔
پریس کی آزادی کے معالے میں ناروے پہلے، ڈنمارک دوسرے،سویڈن تیسرے،اسٹونیا چوتھے اور فن لینڈ پانچویں مقام پر ہے۔شمالی کوریا پریس کی آزادی کے معاملے میں سب سے آخری 180 ویں درجے پر پڑا ہے۔ پریس کی آزادی کے عالمی دن پر رپورٹرز وداؤٹ بارڈرز نے یہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے اپنی ویب سائٹ پر صحافیوں اور آن لائن نکتہ چینوں کو انکے کام کے لئے نشانہ بنانے کی روش ترک کرنے کی اپیل کی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہیکہ خاص طور سے دہشت گردی اور بغاوت سے متعلق قوانین کے تحت صحافیوں پر مقدمے دائر کرنے کا سلسلہ بند ہونا چاہئے۔ ہندستان کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہیکہ تنقید کرنے والے صحافیوں کے تئیں حکومت کے رویہ سے ہندو قوم پرستوں کے ذریعے سرکار کی نکتہ چینہ کرنے والے صحافیوں کو ڈرانے، دھمکانے اور پریشان کرنے کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے.
ہندستانی میڈیا کی آزادی کے تعلق سے ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس میں بھلے ہی ہندستان 150ویں مقام پر ہے لیکن جہاں تک فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے، مسلمانوں کے خلاف پروپگنڈہ کرنے، ہندو شدت پسندوں کی حوصلہ افزائی اور بی جے پی حکومت کی اندھی تقلید کرنے کا معاملہ ہے اس میں ہندستانی میڈیا پہلے نمبر پر ہے۔