کورونا وبا کے دوران دوردرشن کے مختلف زبانوں کے نیوزپروگراموں میں تخفیف کردی گئی تھی۔ ان بلیٹنز کے متعلقہ اسٹاف کی تعداد بھی کم کردی گئی تھی لیکن اب حالت بہتر ہوئے ہیں تو ہندی اور انگریزی زبانوں کے نیوز پروگرام اپنی سابقہ حالت میں لائے گئے ہیں لیکن اردو کے ساتھ کورنا دور کا ہی بر تاؤ جاری ہے۔یعنی دس بلیٹنز کی جگہ اب بھی دو بلیٹنز ہی نشر کئے جارہے ہیں۔
محبان اردو حلقوں میں اس سلسلے میں ناراضگی ظاہر کی جارہی ہے۔حال ہی میں سماجی تنظیم ‘انہد’ نے شاعروں ادیبوں، سرکردہ صحافیوں اور سماج کی با وقار شخصیات کی جانب سے اس سلسلے میں پرسار بھارتی کے سی ای او ششی شیکھر دیمنتی کو ایک خط تحریر کیا ہے۔ خط میں لکھا گیا ہیکہ کورونا کے دوران تمام زبانوں کے پروگرام کم کردئے گئے تھے لیکن اب دیگر زبانوں کے پروگرام بحال کردئے گئے ہیں لیکن اردو کے اب بھی دس میں سے دو بلیٹن ہی نشر کئے جارہے ہیں ۔ خط میں لکھا گیا ہیکہ دوردرشن کو کسی ایک زبان کے ساتھ امتیازی سلوک زیب نہیں دیتا۔.
اس خط پر ‘انہد’ صدر شبنم ہاشمی، معروف شاعر گوہر رضا، چندر بھان خیال،صحافی اشوک لعل،جشن بہار ٹرسٹ کی بانی کامنا پرساد، سینئر صحاف قربان علی، سابق ڈین جے این یو صدیق الرحمان قدوائی، دوردرشن کے سابق ڈائریکٹر جنرل ایس ایم خاں اورپلاننگ کمیشن کی سابق رکن سیدہ سیدین حمید کے دستخط ہیں۔۔