qaumikhabrein
Image default
ٹرینڈنگسیاستقومی و عالمی خبریں

مودی  جی کے تمام وعدے جھوٹے نکلے۔۔جمال عباس فہمی

الیکشن  کا دور ہے اور سیاسی پارٹیاں اور انکے لیڈر عوام سے بڑے بڑے وعدے کر رہے ہیں ۔ بڑی بڑی گارنٹیاں دی  جا رہی ہیں۔انڈیا اتحاد میں شامل پارٹیوں نے بھی اپنے انتخابی منشور میں وعدے کئے ہیں اور مختلف قسم کی گارنٹیاں دی ہیں۔ مختصر طور پر اگر یہ کہا جائے کہ لوک سبھا کا موجودہ الیکشن سیاسی پارٹیوں کی گارنٹیوں کا مقابلہ  ہے تو غلط نہیں ہوگا۔ انڈیا اتحاد میں شامل پارٹیوں نے تو اقتدار میں آنے کی صورت میں وعدے اور گارنٹیاں پوری کرنے کی بات کی ہے۔  لیکن مودی  سرکار تو اقتدار میں ہے اور اقتدار میں آنے سے پہلے بھی عوام کی بھلائی اور ملک کی ترقی کے لئے مختلف کام کرنے کی گارنٹیاں دے چکی ہے اور ایک بار پھر عوام سے بڑے بڑے وعدے کر رہی ہے اور اپنی گارنٹیوں کو پورا کردینے کے دعوے کررہی ہے۔ انڈیا اتحاد کی گارنٹیوں اور وعدوں پر تو بات تب ہوگی جب وہ اقتدار میں آجائیں گی۔  اس وقت ضرورت تو  بی جے پی  اور اسکے لیڈروں کے ذریعے  دس برس پہلے دی گئی گارنٹیوں  پر عمل درامد کا جائزہ لینے کی ہے۔

 آئیے ذرا دیکھتے ہیں مودی جی اور انکی پارٹی نے دس برس پہلے   اقتدار میں آنے کے بعد کن  وعدوں اور گارنٹیوں کو پورا کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔ ان میں سب سے پہلی گارنٹی پیٹرول کے دام کم کرنے کی تھی۔2014 میں پیٹرول کی قیمت 71 روپئے فی لیٹر کے آس پاس تھی۔ اس وقت عالمی بازار میں خام تیل کی قیمت113 ڈالر فی بیرل تھی۔ لیکن اس وقت کے وزیر اعظم من موہن سنگھ نے ایکسائز ڈیوٹی کو ایڈ جسٹ کرکے عوام کی جیب پر کم سے کم بوجھ ڈالتے ہوئے پیٹرول قیمت کو  71 روپئے فی لیٹر تک محدود رکھا تھا۔ مودی جی نے وعدہ کیا تھا کہ اقتدار میں آنے کے پندرہ روز کے اندر پیٹرول کے دام پچاس  روپئے فی لیٹر ہو جائیں گی۔ عوام نے انکے اس وعدے پر بھروسا کیا تھا۔ لیکن ہوا اسکا الٹا۔ پندرہ روز کی جگہ365 روز میں بھی وہ اپنا وعدہ پورا نہیں کرسکے۔آج حالت یہ ہیکہ پیٹرول 106 روپئے فی لیٹر کی قیمت پر  عوام کو خریدنا پڑ رہا ہے خاص بات یہ ہیکہ عالمی بازار میں خام تیل83 ڈالر فی بیرل کے حساب سے دستیاب ہے لیکن مودی حکومت نے ایکسائز ٹیکس ایڈ جسٹ کرکے  پیٹرول کے دام کم کرنے کی زحمت نہیں کی۔ اس طرح مودی جی کی یہ گارنٹی  جعلی ثابت ہوئی۔

 مودی جی نے گیس سلنڈروں کی قیمت بھی کم کرنے کی گارنٹی دی تھی۔2014 میں پکوان گیس 410 روپئے فی سلنڈر کے حساب سے دستیاب تھی۔ بی جے پی ارکان نے اس قیمت کے معاملے پر اودھم مچا دیا تھا۔خوب احتجاج کیا تھا لیکن آج2024 میں پکوان گیس سلنڈر کی قیمت1160  روپئے ہے۔2014  میں صارفین کو اچھی خاصی سبسڈی بھی مل جاتی تھی لیکن مودی جی کے دور میں  پکوان گیس  کی قیمت بھی دو گنا سے زیادہ بڑھ گئی اور سبسڈی بھی برائے نام رہ گئی ہے۔ اس طرح یہ گارنٹی بھی ٹائیں ٹائیں فش ثابت ہوئی۔

مودی جی اور انکی پارٹی نے ایک گارنٹی روز گار  کے تعلق سے دی تھی۔ انہوں نے سالانہ دو کروڑ ملازمتیں دینے کا وعدہ کیا تھا۔ لوگوں نے انکے وعدے پر یقین کرکے انکو ووٹ دیا لیکن  نتیجے میں یہ ہوا کہ مودی سرکار نے سرکاری ملازمتوں میں نصف فیصد سے زیادہ کی کٹوتی ہی کری۔۔ پبلک سیکٹر کی کمپنیوں کوایک ایک کرکے  اڈانی امبانی کے ہاتھوں بیچا گیا۔ بے روزگاروں کو پرائیویٹ سیکٹر میں ملازمتیں بھی نصیب نہیں ہو رہی ہیں۔  دو ہزار چوبیس کی ۔India Employment Report کے مطابق  ملک کے نوجوانوں میں  بیروز گاری کی شرح 83 فیصد ہے جو ایک نہایت خطرناک اشارہ ہے۔ملک کی مسلح  افواج میں روزگار کو ایک باعزت اور محفوظ روزگار سمجھا جاتا رہا ہے لیکن مودی حکومت نے اس محفوظ روزگار کو بھی چار سال کے کانٹریکٹ میں تبدیل کرکے رکھ دیا ہے۔ اس طرح بےروزگاری دور کرنے کا مودی حکومت کا یہ وعدہ بھی  پھسپھسا ثابت ہوا۔

 مودی اور انکی پارٹی نے 2014 کے الیکشن کے دوران کالے دھن کو ملک میں واپس لانے کا بلکند و بانگ وعدہ کیا تھا۔ اس نے یہاں تک کہا تھا کہ غیر ملکی  بینکوں میں جمع کالا دھن جب ملک میں واپس آئےگا تو ہر  ہندستانی کے کھاتے میں پندرہ پندرہ لاکھ روپئے یونہی آجائیں گے۔ پندرہ لاکھ کو تو بھول جائیے کسی کو پندرہ روپئے تک نہیں ملے۔ ملک سے کالے دھن کا صفایہ کرنے کے وعدے کے ساتھ مودی جی نے پانچ سو اور ہزار روپئے کے نوٹوں کا چلن بند کردیا تھا لیکن انکا یہ قدم بھی ٹائیں ٹائیں فش ہو گیا۔ آر بی آئی نے اعلان کیا کہ99 فیصد نوٹ واپس آگئے۔ یعنی نوٹ بندی کا نتیجہ یہ ہوا کہ کالا دھن تو کیا واپس آتا  ملک کی اقتصادی حالت بھی پتلی ہو گئی۔

مودی جی ڈالر کے مقابلے میں  ملکی کرنسی کی  کم مالیت کے بارے میں بہت شور مچاتے تھے۔2014 میں 62 روپئے  کے برابر ایک امریکی ڈالر ہوتا تھا ۔ مودی جی نے گارنٹی دی تھی کہ  انکی حکومت بنتے ہی امریکی ڈالر چالیس روپئے میں مل جائے گا لیکن آج حالت یہ ہیکہ 84 روپئے میں ایک ڈالر آتا ہے۔ ملک کی معاشی حالت روز بروز پتلی ہوتی جا رہی ہے۔

مودی اور انکی پارٹی  نےخواتین  کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنانے کا بھی وعدہ کیا تھا۔ مودی جی نے کہا تھا کہ خواتین کی جان بچانے کے لئے وہ اپنی جان قربان کرنے تک سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ لیکن منی پور میں انکی ریاستی حکومت کی نظروں کے سامنے سیکڑوں خواتین کو مار ڈالا گیا۔ متعدد خواتین کی عصمت کو تار تار کرکے انکو برہنہ حالت میں گھمایا گیا لیکن  نہ مودی جی کے منھ سے خواتین پر ظلم و زیادتی کے خلاف ایک لفظ نکلا اور  نہ انہوں نے منی پور کا دورہ کیا۔ سات خواتین ریسلز نے  کشتی فیڈریشن کے صدر پر جنسی زیادتی کا الزام لگایا ۔وہ احتجاج میں دھرنے پر بیٹھیں۔ لیکن حکومت نے اپنے ایم پی برج بھوشن کو بچایا اور پولیس نے دھرنا پر بیٹھی خواتین پہلوانوں  کو بے عزت کیا۔خواتین کی  سلامتی کا مودی جی کا وعدہ اور دعویٰ دھرا کا دھرا رہ گیا۔

منی پور میں امن بحالی کے لئے احتجاج

ضروری اشیا کی قیمتوں کو قابومیں کرنے کی بھی مودی اور انکی پارٹی نے گارنٹی دی تھی۔ لیکن اپنی حکومت کے دس برس میں وہ  قیمتوں کو بڑھنے سے روکنے میں بری طرح ناکام  رہی ہے۔آج حالت یہ ہیکہ  Global Hunger Index میں اپنا ملک111 ویں مقام پر ہے۔ ذخیرہ اندوزی ، کالا بازاری اور اپنا استحصال روکنے میں ناکامی کے خلاف کسان سڑکوں پر اتر آئے۔ کسانوں کے مسائل حل کرنے کے بجائے مودی حکومت نے انکے احتجاج کو بلڈوزروں سے کچلنے کا کام کیا۔ کسانوں کے ساتھ دہشت  گردوں جیسا سلوک کیا گیا۔

مودی اور انکی پارٹی نے  سب سے بڑی گارنٹی  بد عنوانی کو ختم کرنے کے بارے میں دی تھی۔ لیکن الیکٹورل بانڈز کی شکل میں ملک میں سب سے بڑا مالی گھوٹالہ سامنے آیا ہے۔الیکٹورل بانڈز کے نام پر بی جے پی نے تجارتی کمپنیوں اور صنعتکاروں سے  کھربوں روپئے وصول کر لئے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق  بی جے پی نےچھ ہزار کروڑ روپئے سے زیادہ الیکٹورل  بانڈز کی شکل میں  حاصل کئے۔بی جے پی ایک ایسی صفائی مشین بن گئی ہیکہ جس میں شامل ہوتے ہی  بد عنوان سیاستداں پاک صاف اور ایماندار بن جاتے ہیں۔

مودی اور انکی پارٹی کے وعدوں اور گارنٹیوں کا کچا چٹھا کھل کر عوام کے سامنے آچکا ہے لیکن مکاری اور بے غیرتی کی حد ہیکہ مودی اور انکی پارٹی خود کو ایماندار اور دیگر سیاسی لیڈروں کو بے ایمان  اور بد عنوان ثابت کرنے پر تلی بیٹھی ہیں۔فیصلہ عوام کو کرنا ہیکہ  دس برس تک جس پارٹی نے انہیں  دھوکا دیا اور بے وقوف بنایا اسی پارٹی کو وہ اس لوک سبھا اکیکشن میں تیسری بار بھی اقتدار سونپنا چاہتے ہیں یا اسکو  اپنے ووٹ کی طاقت سے  ٹھوکر مار کر اقتدار سے باہر  کا راستہ دکھاتے ہیں۔

Related posts

جانے والے 31 اگست کے بعد بھی افغانستان سے جاسکتے ہیں۔ طالبان کا اعلان۔

qaumikhabrein

ایران کارویہ سخت۔ آئی اے ای اے کو جوہری تنصیبات تک رسائی دینے سے کیا انکار۔

qaumikhabrein

جامعہ الازہر کے شیخ آیت اللہ سیستانی سے کریں گے ملاقات

qaumikhabrein

Leave a Comment