امریکا میں پاکستان کے ڈاکٹر منصور محی الدین نے میڈیکل سائنس کی دنیا میں ایک کارنامہ انجام دیتے ہوئے مریض میں کامیابی کے ساتھ خنزیر کا دل لگادیا ہے۔اس پیوند کاری سے یہ بھی ثابت ہو گیا کہ انسان کسی جانور کے دل کے ساتھ بھی زندہ رہ سکتا ہے۔یونیورسٹی آف میری لینڈ میڈیکل اسکول کے مطابق ایک مریض میں کامیابی سے جینیاتی طور پر تبدیل شدہ خنزیر کا دل لگایا گیا جس کے بعد امریکا سے تعلق رکھنے والے 57 سالہ ڈیوڈ بینیٹ دنیا کے پہلے انسان بن گئے ہیں جن میں جینیاتی طور پر تبدیل شدہ خنزیر کا دل لگایا گیا ہے۔
امریکا میں یہ کارنامہ کراچی سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر منصور محی الدین نے انجام دیا جو ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز سے گریجویٹ ہیں۔
ڈاکٹر منصور نے خنزیر کے دل کی پیوند کاری ایک عیسائی مذہب کے ماننے والےکے جسم میں کی ہے جسکے یہاں خنزیر کا گوشت کھانا حرام نہیں ہے۔ لیکن سوال یہ ہیکہ کیا کوئی مسلمان اپنے جسم میں خنزیر کے دل کی پیوند کاری کو قبول کرےگا۔ اسلام میں خنزیر کو نجس العین قرار دیا گیا ہے۔خنزیر کاگوشت کھانا تو ممنوع ہے ہی اسکو چھونے سے ہاتھ بھی ناپاک ہو جاتے ہیں۔ اگر اسکا دل کسی مسلمان کے جسم میں لگا دیا جائےگا تو اسکا تو پورا وجود ہی نجس ہو جائےگا۔ دل کے ذریعے ہی انسان کے بدن میں خون گردش کرتا ہے۔ جس عضو کے ذریعے پورے بدن میں خون کی گردش ہوتی ہے وہ عضو ہی اگر نجس ہے تو سارا خون نجس ہوگا۔ نجس خون والا پورا بدن نجس قرار پائےگا.
ڈاکٹر منصور خود مسلمان ہیں انکو تو یہ معلوم ہوگا ہی کہ خنزیر کو اسلام میں کس نظر سے دیکھا جاتا ہے۔سائنسنی میدان میں تجربات کرتے وقت کم از کم ایک مسلمان کو حرام و حلال کا تو خیال رکھنا ہی چاہئے