پیشاور میں مسجد پر خود کش حملے سےپوری دنیا کے شیعہ سوگوار ہیں ۔ مسلمانوں کے ہر مسلک کے افراد نے اس حملے کی شدید مذمت کی ہے۔پوری دنیا کے شیعوں میں اس بات پر بھی ناراضگی ہیکہ پاکستان میں شیعوں کو مسلسل نشانہ بنایا جارہا لیکن حکومت شیعوں کو تحفظ فراہم کرنے میں بری طرح ناکام ہے۔ شیعوں کے قتل عام اور انکی عبادت گاہوں پر حملوں کے مجرمین کو کیفر کردار تک پہونچانے میں ملکی حکومت ہمیشہ بے بس رہی ہے.
جمعہ کو قصہ خوانی بازار کی کوچہ رسالدار کی جامع مسجد میں خود کش حملہ کے نتیجے میں 59 نمازی جاں بحق ہوئے۔ ان میں مسجد کے امام خطیب حجت اسلام والمسلمین علامہ ارشاد حسین خلیل بھی شامل ہیں۔ شہیدوں کی نماز جنازہ اور تدفین کا سلسلہ جاری ہے۔ جب کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نےمسجد کا محاصرہ کررکھا ہے اور اس میں کسی کو داخلے کی اجازت نہیں۔بتایا جاتا ہیکہ خودکش حملہ آور نے مسجد میں داخل ہونے سے پہلے پولیس اہلکاروں کونشانہ بنایا اور حملہ آور نے مسجد کے اندر نمازیوں پر فائرنگ کی پھر خودکش دھماکا کیا۔
مسجد کے سی سی ٹی وی کیمرے میں خود کش حملہ نظر آرہا ہے وہ سیاہ لباس پہنے ہوئے تھا۔ اسکی شناخت کی جارہی ہے۔ پاکستان میں گزشتہ دس برسوں میں ہزاروں شیعوں کو موت کے گھاٹ اتارا جا چکا ہے۔