نوجوان عالم دین، مقرر، محقق اور ماہر تاریخ سید ارتضیٰ عباس نقوی تاریخی نوعیت کے عظیم کارنامے انجام دے رہے ہیں۔ پاکستان کا یہ نوجوان محقق اور تاریخ داں رثائی ادب میں اضافے کررہا ہے۔ پاکستان کے ارتضیٰ عباس نقوی تاریخ کے نہاں خانوں میں پوشیدہ شخصیات اور انکے کارناموں سے دنیا کو روشناس کرانے کا بیڑا اٹھائے ہوئے ہیں۔ انکے دو ادبی کارنامے اردو مرثیے کی تاریخ میں بیش بہا اضافہ کی حیثیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے تحقیق و تلاش بسیار کے بعد دو کتابیں شائع کی ہیں۔
پہلی کتاب ‘سرمایۂ صغیر’ کے عنوان سے ہے ۔ مرزا دبیر کے قابل فخر شاگرد مولوی سید علی صغیر سونوی کے غیر مطبوعہ مرثیوں ، 22 سلاموں ، 2 نوحوں اور پچاس سے زائد رباعیوں کا نایاب مجموعہ ہےجس میں ان کے تمام غیرمطبوعہ مرثیوں کی تفصیلات ، حالاتِ زندگی اور کلام پر تبصرہ شامل ہے ۔ علاقمہ ارتضیٰ عباس کی دوسری تحقیقی کتاب کا عنوان ‘چراغ کامل’ ہے ۔ یہ مولوی سید علی میاں کامل مرحوم کے 28 غیرمطبوعہ مرثیوں ، درجنوں سلاموں ، رباعیوں اور تقریباً 100 نوحوں کا شاندار مجموعہ جس میں حالاتِ زندگی اور تبصرۂ کلام سب ہی کچھ شامل ہے یہ کتاب 1000 صفحات پر مشتمل ہے ۔
ایک اور اچھوتے موضوع پر علامہ ارتضیٰ عباس نے تحقیقی کتاب لکھی ہے۔ جسکا عنوان ہے” امام حسین سے عیسائیوں کی محبت”۔ اس موضوع پر یہ پہلی کتاب ہے جس میں تاریخی حوالوں کی بنیاد پر امام حسین سے عیسائیوں کی عقیدت اور محبت کو اجاگر کیا گیا ہے۔
جہاں تک علامہ ارتضیٰ عباس نقوی کی دینی اور ادبی خدمات کا تعلق ہے تووہ خطیب اور ادبی محقق کے ساتھ ساتھ شیعی تاریخ کے ماہر کے طور پر شناخت قائم کر چکے ہیں۔۔نومبر1990 میں پیدا ہونے والے ارتضیٰ عباس نقوی کی قلم زودگی کا یہ عالم ہیکہ وہ اب تک اپنی عمر کے برسوں سے زیادہ کتابیں تصنیف و تالیف کر چکے ہیں۔عراق کے مقدس مقامات کے تعلق سے بھی وہ تحقیق کرکے کتابیں تحریر کر رہے ہیں۔ وہ امام زادوں کے حالات زندگی اور انکے مزارات پر بھی کتابیں لکھ رہے ہیں۔ گمنامی کی تاریکی میں گم رثائی شعرا اور انکے کلام کو منظر عام پر لانا بھی علامہ ارتضیٰ عباس کے مشن کا حصہ ہے۔
یہ بھی ملاحظہ کیجئےارتضیٰ عباس کی قلمی کاوشیں۔