
بڑا عجیب ملک ہے پاکستان بھی۔قیام کے بعد سے آج تک وہاں جمہوریت کی جڑیں مضبوط نہیں ہوسکیں۔ 1947 میں پاکستان قائم ہوا لیکن آج تک وہاں عوام کے ذریعے منتخب کوئی بھی وزیر اعظم اپنے عہدے کی مدت یعنی پانچ برس پورے نہیں کرسکا۔ عہدے کی مدت مکمل ہونے سے پہلے اقدار سے محروم ہوجانے والے عمران خاں پاکستان کے 19 ویں لیڈر ہیں۔
یہ بھی پاکسانی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہیکہ کوئی وزیر اعظم عدم اعتماد کی تحریک کے ذریعے اقتدار سےمحروم ہوا۔ پاکستان کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خاں کو 1951 اکتوبر میں قتل کردیا گیا تھا۔ اسکے بعد سات وزرائے اعظم مستعفی ہوئے۔ پانچ کو معطل کیا گیا جبکہ چار وزیر اعظموں کی حکومتوں کو فوج نے بغاوت کرکے گرا دیا۔نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی دو ایسے وزیر اعظم ہیں جنہیں سپریم کورٹ کے ذریعے سزا دئے جانے کے سب عہدے کے لئے نا اہل قرار دیا گیا۔ شوکت عزیز،راجہ پرویز اشرف اور شاہد خاقان عباسی ایسے لیڈر ہیں جنہوں نے نیشنل اسمبلی کی پانچ سال کی مدت مکمل ہونے کے بعد اقتدار چھوڑا۔ لیکن انہوں نے اپنے پیش رو حکمرانوں کو نا اہل ٹھہرائے جانے یا مستعف ہونے کے بعد نیشنل اسمبلی کی بقیہ مدت پوری کرنے کی خاطر عہدہ سنبھالا تھا۔

نوازشریف کو اپنےعہدے کی تین مدتوں کے دوران چار بار عہدہ چھوڑنا پڑا۔ لیکن سب سے زیادہ عرصے تک وزیر اعظم رہنے کا ریکارڈ بھی نواز شریف کے نام ہی درج ہے۔ نواز شریف نے وزیر اعظم کی کرسی پر چار برس53 روز یعنی تین ہزار 422 روز گزارے جبکہ عمران خاں تین برس 235 دن تک وزیر اعظم رہے۔یہ بھی پہلی بار ہی ہوا کہ پاکستان میں کسی لیڈر نےاقتدار سے محرومی کے لئے راست طور پر امریکی سازش کو مورد الزام ٹھہرایا ہے۔عمران نے امریکہ پر انہیں اقتدار سے ہٹانے کے لئے اپوزیشن کو خریدنے کا الزام لگایا ہے۔