پاکستان کی معاشی حالت دگر گوں ہوتی چلی جارہی ہے۔ غیر ملکی زر مبادلہ کے زخائر تیزی سے کم ہوتے چلے جا رہے ہیں۔
عالمی ریٹنگ ایجنسی اسٹینڈرڈز اینڈ پورز گلوبل نے پاکستان کی طویل مدتی کریڈٹ ریٹنگ مائنس بی B-سے گھٹا کر CCC+کردی ہے۔ریٹنگ ایجنسی کے مطابق پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں آئندہ سال بھی دباو برقرار رہے گا جو پہلے ہی ایک ماہ کے درآمدی بل کی ادائیگی تک محدود ہوچکے ہیں۔
ایجنسی کے مطابق پاکستان میں آنے والے دنوں میں سیاسی بے یقینی میں مزید اضافہ ہوگا کیونکہ اپوزیشن کی جانب سے نئے انتخابات کے لیے حکومت پر دباؤ بڑھے گا۔پاکستان کی موجودہ حکومت کی مدت اگست 2023 میں ختم ہوگی اس مدت تک معاشی توازن پیدا کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر اصلاحات کا بھی کم امکان ہے۔
اس دوران پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 16 دسمبر کو ختم ہونے والے ہفتے میں 58 کروڑ ڈالرمزید کم ہوگئے ہیں۔
مرکزی بینک کے مطابق 58 کروڑ ڈالر کی کمی کے بعد ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر 12 ارب ڈالرسے بھی کم رہ گئے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے کل زرمبادلہ کے ذخائر 11 ارب 99 کروڑ ڈالر رہ گئے۔ کمرشل بینکوں کے پاس 5 ارب 88 کروڑ ڈالر جبکہ اسٹیٹ بینک کے پاس 6 ارب 11 کروڑ ڈالر کا زرمبادلہ موجود ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔