پاکستان کے سیالکوٹ میں توہین مذہب کے الزام میں ایک فیکٹری کے منیجر سری لنکائی باشندے کو مشتعل ہجوم نے ہلاک کرکے اس کی لاش کو نزر آتش کر دیا۔ واقعہ نے عالمی پیمانے پر لوگوں کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ ایمنسٹی انٹر نیشنل نے واقعہ کی جانچ کا مطالبہ کرتے ہوئے اسکی سخت مذمت کی ہے۔ وزیر اعظم عمران خاں نے بھی اس انسان سوز حرکت پر سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہیکہ ملک میں موجودغیرملکیوں کے جان و مال کی حفاظت ریاستی ذمہ داری ہے، کسی بھی شخص کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دینگےجبکہ وزیر برائے مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی طاہراشرفی نے کہا کہ سیالکوٹ میں توہین مذہب کے الزام میں سری لنکن منیجر کا قتل قابل مذمت ہے،ایسےواقعات مذہبی منافرت پھیلانےکی کوشش اور عالمی سطح پر پاکستان کی بدنامی کا باعث بنتے ہیں۔
واقعہ کے فوری بعد جنوبی ایشیائی ایمنسٹی انٹر نیشنل نے ایک بیان میں واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے انتظامیہ سے غیر جانبدار، آزاد اور فوری جانچ اور مجرموں کو کیفر کردار تک پہونچانے کا مطالبہ کیا ہے۔واقعہ سیالکوٹ میں وزیر آباد روڈ پر ہوا جہاں ایک نجی فیکٹری کے ورکروں نے فیکٹری کے ایکسپورٹ منیجر پر حملہ کرکے اے مارڈالا اور اسکی لاش کو جلا دیا۔ مقتول کا نام پرینتھا کمارا بتایا گیا ہے۔
ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر گشت کررہی ہے جس میں سیکڑوں افراد ایک شخص کو پیٹ رہے ہیں۔ لوگوں کا ایک گروہ نعرے بازی بھی کرتا نظر آرہا ہے۔ پولیس کے مطابق لوگ اس بات پر مشتعل ہوئے کہ سری لنکائی باشندے نے مبینہ طور پر رسول اللہ کے نام والے پوسٹرز کی بے حرمتی کی تھی۔ پنجاب صوبے کی پولیس کے مطابق واقعہ کے سلسلے میں اب تک ایک سو سے زیادہ افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔