17ملکوں کے1.8بلین افراد یعنی دنیا کی ایک چوتھائی آبادی آنے والے دنوں میں پانی کی شدید کمی سے دوچار ہوگی۔ان 17ملکوں میں بارہ مشرق وسطیٰ اور شمالی امریکہ میں ہیں۔ ہندستان اور پاکستان ایشیا میں، یوروپ میں سینٹ میرینو،افریقہ میں بوٹساوانا اور وسطی ایشیا میں ترکمانستان ایسے ممالک ہیں جنہیں پانی کی شدید قلت کا سامنا رہےگا۔ مشرق وسطیٰ میں اس وقت اردن کو پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ اردن میں حالیہ برسوں میں زیر زمیں پانی کی سطح مسلسل گرتی جارہی ہے۔
اردن کے عوام کو حکومت کی جانب سے ہفتے میں دو روز یا دو ہفتوں میں ایک دن پانی نصیب ہوتا ہے۔ لوگوں کو پانی کی اگلی سپلائی ملنے تک چھتوں یا گیریجیز میں ٹینکوں میں پانی ذخیرہ کنا پڑتا ہے۔ بہت سے لوگوں کو نجی کمپنیو سے اضافی پانی خریدنا پڑتا ہے۔لیکن ملک کا غریب طبقہ پانی خرینے کی استطاعت نہیں رکھتا۔ پانی کی قلت نے امیر اور غریب کے درمیان فاصلے کو اور بڑھا دیا ہے۔دس دینار میں پانی کا ایک ٹینکر ملتا ہے۔
کم بارش،شدید گرمی اور بڑھتی آبادی نے حالات کو مزید ابتر کردیا ہے۔ حالیہ برسوں میں ہمسایہ ملک شام سے بڑی تعداد میں پناہ گزیں اردن پہونچے۔2100 کے آخر تک91 فیصد گھروں کو چالیس لیٹر سے کم پانی یومیہ لگاتار گیارہ ماہ تک ملا۔