ناروے میں ایک غیرت مند مسلم خاتون نے قرآن مجید کے نسخے کو نزر آتش کرنے والے کی گاڑی کو ٹکر مار کر الٹ دیا۔ خبروں کے مطابق ‘ناروے کو اسلام کاری سے روکو’ نامی تنظیم کے سرغنہ ‘لارس تھورسن ‘نے ناروے کی راجدھانی اوسلو میں مسلم اکثریتی علاقے میں قرآن مجید کا نسخہ نزر آتش کیا۔ وہاں موجود مسلمانوں نے اس واقعہ پر سخت غم و غصہ کا اظہار کیا تھا ۔کچھ افراد نے آگ بجھانے کی کوشش کی تھی۔
واقعہ کے فوری بعد ‘لارس تھورسن’ اپنے کچھ ساتھیوں کے ساتھ اپنی ‘ایس یو وی’ میں بیٹھ کر چلا گیا تھا لیکن اس نزر آتش شدہ قرآن کے نسخے کو ایک مسلم خاتون نے اٹھا لیا تھا اور اپنی گاڑی کے ذریعے لارس تھورسن کے تعاقب میں نکل پڑی تھی۔ کافی دیر تک لارس تھورسن کی گاڑی کا پیچھا کرنے کے بعد آخر کار اس خاتون نے لارس تھورسن کی گاڑی کو ٹکر مار دی جسکے نتیجے میں لارس تھورسن کی گاڑی الٹ گئی۔ گاڑی میں سوار پانچ افراد شدید زخمی ہوئے۔ ایک شخص کو اسپتال میں داخل کرانا پڑا۔اس پورے واقعہ کا افسوسناک اور حیرت انگیز پہلو یہ ہیکہ قرآن کے نسخے کو نزر آتش کرکے مسلمانوں کے جزبات کو مجروح کرنے والے شخص کے خلاف تو پولیس نے کچھ نہیں کیا لیکن جس مسلم خاتون نے قرآن کی بے حرمتی کرنے والے شخص کی گاڑی کو ٹکر ماری اسے پولیس نے گرفتار کرلیا اور اسکے اس اقدام کو اسلامی دہشت گردی قرار دیا۔حالیہ وقتوں میں مغربی اور یورپی ملکوں میں قرآن کو نزر آتش کئے جانے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے لیکن اس قسم کی حرکتوں کو روکنے کی پولیس کوئی کوشش نہیں کرتی ہے۔