
اسلام اور رسول اسلام کی شان میں گستاخی کرنے والے مصنف سلمان رشدی کی حالت نازک ہے۔نیو یارک میں ایک کانفرنس میں سلمان رشدی پر قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا۔ ہندستانی نیژاد برطانوی مصنف سلمان رشدی کے ایجنٹ کے مطابق سلمان کواسپتال میں انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں وینٹی لیٹر پر رکھا گیا ہے۔رشدی کے ایک بازو اور لیور کو شدید نقصان پہونچا ہے۔اسکی ایک آنکھ بھی اسکا ساتھ چھوڑ سکتی ہے۔ رشدی پر اسٹیج پر چاقو سے حملہ کیا گیا۔ پولیس کے مطابق رشدی کے چوبیس سالہ حملہ آور ہادی مطار کا تعلق نیو جرسی سے ہے۔اسکے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے معلوم ہوا ہیکہ وہ ایران کے اسلامی انقلاب سے بہت متاثر ہے۔پولیس رشدی پر قاتلانہ حملے کی وجوہات کا پتہ لگانے کی کوشش کررہی ہے۔

1988میں شیطانی آیات نامی کتاب لکھ کر وہ اسلام اور پیغمبر اسلام کی شان میں ہتک اور گستاخی کا مرتکب ہوا تھا۔ ایرانی انقلاب کے بانی آیت اللہ خمینی نے اس متنازعہ کتاب کے لئے اسکے قتل کا فتویٰ جاری کیا تھا جسکے بعد سے مغربی ملکوں نے اسکی سخت سیکورٹی کا بندو بست کر رکھا تھا۔سلمان رشدی نے امریکہ میں پناہ لے رکھی تھی۔ وہ 1988 سے روپوشی کی زندگی گزار رہا تھا۔آیت اللہ خمینی کے فتوے کے بعد اس کتاب کے جاپانی پبلشر کو نیویارک میں چھرا گھونپ کر قتل کر دیا گیاتھا۔رشدی کو قتل کرنے کی کئی بار کوششیں کی جا چکی ہیں لیکن وہ سب ناکام رہی تھیں لیکن قتل کی تازہ کوشش بہت سخت ثابت ہوئی ہے۔
اس بات سے قطع نظر کہ آج کے حملے کے بعد سلمان رشدی زندہ رہتاہے یا نہیں، یہ بات قابل غور ہیکہ 34 سال گزرنے کے بعد بھی امام خمینی کے فتوے کا اثر باقی ہے۔