امریکا کی ایک رہائشی عمارت میں خوفناک آتشزدگی میں 9 بچوں سمیت 19 افراد ہلاک اور 63 سے زائد زخمی ہوئے تھے جن کے بارے مین اب انکشاف ہوا ہے کہہلاک شدگان میں زیادہ تر مسلم تارکین وطن تھے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق نیویارک کے میئر ایرک ایڈمز نے بتایا کہ ہیٹر کے باعث عمارت میں لگنے والی خوفناک آگ سے جاں بحق ہونے والوں میں اکثریت گیمبیا سے تعلق رکھنے والے مسلمانوں کی تھی۔
یویارک کے علاقے برونکس کے رہائشی اپارٹمنٹ میں آگ لگنے سے 9 بچوں سمیت 19 افراد کے زندگی کے چراغ گُل ہوگئے تھے جب کہ 63 سے زائد زخمی ہوئے تھے تاہم میئر ایرک ایڈمنز نے یہ نہیں بتایا کہ ان میں سے کتنے مسلمان تھے۔
دوسری جانب اسلامک سرکل آف نارتھ امریکا کے نمائندے کا دعویٰ ہے کہ تقریباً تمام ہی متاثرین مسلمان تھے اور شہر کے میئر کے ساتھ مل ان کے جنازے کے انتظامات کیے جا رہے ہیں۔
آتشزدگی میں زخمی ہونے یا زندہ بچ جانے والے حکومت سے امداد لینے سے گریز کر رہے ہیں کیوں نہ یہ سب تارکین وطن ہیں اور امداد لینے سے حکومت کی نظر میں آجانے سے ملک بدر کیے جانے کے خوف میں مبتلا ہوگئے ہیں۔
اس خوف کو مدنظر رکھتے ہوئے نیویارک کے میئر نے متاثرین کو یقین دلایا ہے کہ سرکاری مدد لینے والوں کے نام امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ کو فراہم نہیں کیے جائیں گے اور نہ کسی بھی قانون نافذ کرنے والے ادارے کو دیں گے۔