نیوز ایٹین اردو چینل کے اسٹاف نے محبت کا حق ادا کردیا۔میرےریٹائر منٹ کے وقت کورونا اور لاک ڈاؤن کا دور دورہ تھا۔جسکے سبب میں باقاعدہ طور پر احباب سے رخصت نہیں ہوسکا تھااسکا مجھے شدید قلق تھا۔ ۔ڈیسک کے لوگوں کو اس کا شدید احساس تھا کہ وہ میرے اعزاز میں تقریب کا اہتمام نہیں کرسکے تھے۔۔ 16مئی2020 کی تلافی3جون2022 کو اس وقت ہو گئی جب نیوز ایٹین اردو چینل کے اسٹاف نے میرے اعزاز میں محبتوں اور خلوص سے بھری ایک مختصر سی تقریب کا اہتمام کیا۔مبشر سعید، وصال اعظم ، جیلانی۔ حنا،ثنا اور راحیل پاشا نےمیرے تعلق سے محبت اور خلوص سے لبریز جزبات کا اظہار کیا۔ حقیر فقیر کو گلدستے اور تحفے سے نوازا۔میری صلاحیتوں اور خدمات کو سراہا۔میرے ساتھ اپنے تعلق خاطر کا اظہار کیا۔
دسمبر 2003 اور16مئی2020 کے درمیان کا فاصلہ اس وقت ختم ہو گیا جب میں نیوز18اردو نیوز چینل کی ڈیسک پر پہونچا۔ پرانے ساتھیوں سے مل کر پرانی اور خوشگوار یادیں ایک بار پھر تازہ ہو گئی۔ستمبر2020 میں حیدر آباد کو الوداع کہنے کے بعد امید نہیں تھی کہ اتنی جلدی اس شہر اور اسکے لوگوں سے ملاقات کا موقع ملےگا۔ حیدر آباد دورے کا پروگرام فائنل ہوتے ہی فیصلہ کرلیا تھا کہ نیوز ایٹین اردو چینل کے دفتر ضرور جانا ہے۔آخر اس ادارے اور اسکے اسٹاف سے سترہ برس کا گہرا تعلق رہا ہے۔ 3 جون کو دل سکھ نگر سے ڈی شفٹ کی بس کے ذریعے رامو جی فلم سٹی واقع نیوز ایٹین اردو چینل کی ڈیسک پر پہونچا تو کسی تبدیلی کا احساس ہی نہیں ہوا۔ایسا محسوس ہوا جیسے مہینہ دس روز کی چھٹی گزار کر دفتر آیا ہوں۔
ڈیسک پر موجود تمام لوگ بہت محبت سے ملے۔ مجھے ملنے والوں کے اندر گرمجوشی کا کچھ زیادہ احساس ہوا۔ شاید پونے دو برس کے فراق کا یہ اثر تھا۔مبشر سعید کئی روز سے چھٹی پر تھے لیکن مجھ سے ملاقات کی خاطر آفس پہونچے۔دو پہر کے کھانے کے دوران ٹفن شیئر کرنے کی روایت کو نبھایا گیا۔ جلکوٹے پاشا، شوکت اور شفیق کے ٹفن میں میں نے بھی حصہ بٹایا۔تقریب کا اہتمام بی شفٹ کے لوگوں کے آنے کے بعد کیا گیا۔ اس سے پہلے میں یو پی،بہار، مدھیہ پردیش اور راجستھان چینل کے اپنے پرانے ساتھیوں سے ملنے گیا۔ مجھے دیکھ کر انہوں نے خوشگوار حیرت کا اظہار کیا۔جس محبت کے ساتھ پرانے ساتھی مجھ سے مل رہے تھے اسے دیکھ کر نئے لوگ قدرے حیرت سے تک رہے تھے۔
تقریب کے بعد مبشر سعید نے میری شہر واپسی کے لئے ٹرانسپورٹ سے گاڑی کا بندوبست کرنے کی درخواست کی۔ مختلف چینلز اور ڈیپارٹمنٹس کے کچھ افراد کو گھر تک چھوڑنے کے لئے ٹرانسپورٹ والوں نے ایک گاڑی مہیا کرائی مجھے بھی اس میں سوار کرایا گیا۔ گاڑی تک رخصت کرنے کے لئے مبشر، جیلانی، وراثت، عامر،ثنا،بصیر، اورراحیل پاشا آئے اس سے انکی محبتوں کا اندازہ ہوا۔
منزہ کو بھی گھر جانا تھا اس لئے وہ بھی گاڑی میں سوار ہوگئیں۔ گاڑی روانہ ہونے کے بعد منزہ کا اینکر والا روپ توغائب ہو گیا اور وہ ایکinterviewer کے طور پر نمودار ہوئیں۔انہوں نے میرے خیالات کی تلاشی لے ڈالی۔ ریٹائرمنٹ کے بعد کی میری شخصیت کو کھنگال ڈالا۔مری موجودہ مصروفیات کے حوالے سے سوالات کی بوچھار کردی۔ منزہ کا یہ روپ دیکھ کر تو میں کہہ سکتا ہوں کہ جتنی اچھی وہ اینکر ہیں اتنی ہی اچھی ایک interviewer بھی ہیں۔
۔تمام ساتھیوں سے تو ملاقات ہو گئی لیکن راجیش رینا، عبدالقوم ، اعظم اعظمی، عابد ریاض،اسامہ، ایاز، عمران ،ضیا پاشا، مہر اورتوفیق سے ملاقات نہ ہو سکی اسکا افسوس ہے۔ خیر قسمت نے اگر یاوری کی اور حیدر آباد واپسی کے حالات بنے تو ان شا اللہ احباب سے پھر ملاقات ہوگی۔آئندہ ملاقات تک حالیہ ملاقات کی گرمجوشی برقراررہے گی۔ستمبر2020 میں حیدر آباد سے جاتے وقت دل کی جو کیفیت تھی وہی اب بھی ہے۔
حیدر صفدر کے نام پاک سے منسوب ہے
چھوڑ کر یہ شہر کس دل سے کروں دلی کا رخ