qaumikhabrein
Image default
ٹرینڈنگقومی و عالمی خبریں

مرحوم صحافی سلیم صدیقی کو خراج عقیدت

سرکردہ صحافی سلیم صدیقی کی  نا گہانی موت  کے صدمے  میں نہٹور کے لوگ ابھی تک  مبتلا ہیں۔ انکو خراج عقیدت پیش کیا جارہا ہے۔ لوگ انکی صحافتی خدمات کو یاد کر رہے ہیں۔  سلیم صدیقی   کی یاد میں ایک تعزیتی جلسہ نہٹور میں مہدی ولا میں منعقد  ہوا جس مختلف مسالک، مذاہب، برادریوں، پیشہ ورانہ یونینوں اور سیاسی جماعتوں کے نمائندوں  نے شرکت کی جو اس بات کا ثبوت ہے کہ سلیم صدیقی ایک عوام دوست اور عوامی حقوق کا دفاع کرنے والے صحافی تھے۔

شوگر اور بلڈ پریشر جانچ اور کاؤنسلنگ سینٹر کے بانی غزال مہدی نے مہدی ولا میں سلیم صدیقی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے  کہا کہ سلیم صدیقی گزشتہ بیس سال سے ہندی صحافت سے وابستہ تھے۔  وہ سماج کو مجموعی طور پر بہتر بنانے والی ہر تحریک کو فروغ دیتے تھے خواہ وہ سیاست کے میدان میں ہو یا تعلیم، صحت اور کھیل سے متعلق ہو۔ گزشتہ ہفتہ  46 سال کی عمر میں ہائی بلڈ پریشر کے سبب ان کا انتقال ہو گیا۔  انکے پسماندگان میں انکی اہلیہ ہیں۔سلیم صدیقی کی موت کے حوالہ سے غزال مہدی نے دل کے دورہ کی وجہ سے کم عمر لوگوں کی بڑھتی ہوئی اموات پر اپنی تشویش کا اظہار کیا اور لوگوں سے اپیل کی کہ وہ چالیس سال کی عمر کے بعد اپنا کولیسٹرول، شوگر اور بلڈ پریشر ایک سال میں ایک مرتبہ ضرور چیک کرائیں۔

بھارتیہ کسان یونین کے ضلع نائب صدر لوکیندر ڈوڈوال اور یونین کے ترجمان چودھری راجندر سنگھ نے سلیم صدیقی کی موت کو کسان اور مزدور طبقہ کی جدوجہد کا ایک بڑا خسارہ بتایا۔ انہوں نے بتایا کہ جہاں گاؤں میں اخبار نہیں پہنچتا تھا وہاں وہ موبائل کے ذریعہ وہاٹس ایپ پر اپنی رپورٹیں بھیجتے تھے۔

پترکار سنگھ کی طرف سے وِپن ورما اور منیش رانا نے سلیم صدیقی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے بتایا کہ وہ کس طرح صحافت کے پیشہ میں ان کی اور نئے لکھنے والوں کی مدد کرتے تھے۔ شِکشا پریشد کی طرف سے ماسٹر رضوان انصاری نے کہا کہ مرحوم صرف ایک بیباک صحافی ہی نہیں تھے بلکہ ایک سماجی کارکن بھی تھے جو لوگوں کی خدمت کے لئے ہر وقت تیار رہتے تھے۔ رکشہ یونین کے سرپرست کامریڈ غلام صابر نے بتایا کہ سلیم صدیقی کس طرح بحیثیت صدر،  رکشہ یونین کے ممبران کی فلاح و بہبود کی جد و جہد میں خود عملی طور پر شامل رہتے تھے۔ گزشتہ بیس سال سے ہندی صحافت سے وابستہ تھے۔ کئی برسوں سے شاہ ٹائمز کے لئے کام کررہے تھے۔۔

تعزیتی جلسے سے خطاب کرتے ہوئےبجنور انٹر کالج کے سابق پرنسپل حمزہ زیدی نے کہا کہ سلیم صدیقی اپنی خدمات کے سبب سب کے پیارے تھے۔ ایس این ایس ایم انٹر کالج کے سابق پرنسپل میجر چرن سنگھ شرما نے کہا کہ سلیم صدیقی این سی سی اور کھیل کی خبریں بڑے نمایاں طریقے سے شائع کرتے تھے۔ مشہور بزرگ شاعر عزیز الرحمان نے سلیم صدیقی کو منظوم خراج عقیدت پیش کیا اور کہا:  نہٹور کا ہر اک محلہ الم میں ہے۔ بیٹا سلیم شہر نگاراں اداس ہے۔

انور صدیقی اور اطہر حسن نے سلیم صدیقی سے اپنے قریبی مراسم کا ذکر کرتے ہوئے انھیں اچھی صفات کا ایک مجموعہ بتایا اور کہا کہ وہ والی بال کے اچھے کھلاڑی تھے اور بچّوں میں تعلیم اور کھیل کو فروغ دیتے تھے۔جمعیۃ العلماء نہٹور کی جانب سے مولوی طیب علی نے سلیم صدیقی کو خراج عقیدت پیش کیا اور ان کی مغفرت کی دعا  کی۔ طارق سمیع ایڈوکیٹ، سبحان انصاری، بزرگ کسان رہنما ماسٹر وجے پال سنگھ،  محمد حذیفہ، ڈاکٹر ہتیش کمار اور جاوید سیفی نے بھی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے مرحوم کی صفات کا ذکر کیا۔

جلسہ کے ناظم اطاعت حسین،  صدر محمود احمد ایڈوکیٹ اور مجلس صدارت میں شامل نہٹور میونسپل بورڈ کے سابق چیرمین مقصود احمد انصاری، چودھری راجندر سنگھ، غزال مہدی، چرن سنگھ شرما، ماسٹر وجے پال سنگھ نے  160 سے زائد شرکاء کے ساتھ کھڑے ہو کر سلیم صدیقی کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی ۔

جلسہ میں شامل سرکردہ   افراد میں نہٹور میونسپل بورڈ کی سابق چیرپرسن کے بیٹے راجہ انصاری،انکر جین، درگاہ عالیہ نجف ہند جوگی پورہ کے سابق سکریٹری وصال مہدی، میونسپل وارڈ ممبر ریاست بونٹس، سابق وارڈ ممبر زاہد حسین، منیر صدیقی، نفیس سیفی، حافظ سرتاج، محمد شہاب، کسان یونین کے شہر صدر دلشاد احمد، نوشاد احمد، کنٹریکٹر جاوید انور، اکرم انصاری، محمد سلمی، شمیم بلوگر، صحافی ذہین انصاری،  حامد سلمانی، عابد انصاری،  عبد الکلام۔ انمول تیاگی، جاوید سخاوت، نوید اقبال، وصال سیفی، شبّو منصوری، شمیم فاروقی، فیضان صدیقی، عبد السلام انصاری، حافظ عبد الستّار، جاوید صدّیقی، وریندر راٹھی، اسد فاروقی، دھیریندر سنگھ، آفتاب انصاری ڈیزائینر، شعیب ملک،  کلدیپ سنگھ، ارشد منصوری، نعیم صدیقی اور موہت شرماوغیرہ شامل رہے

Related posts

ایران نے 32 ملکوں کے لئے ویزے کی شرط ختم کردی

qaumikhabrein

شاہ ولایت کے271 ویں عرس کی تیاریاں مکمل

qaumikhabrein

ایران کے روبوٹک سرجری سسٹم کی دنیا میں دھوم

qaumikhabrein

Leave a Comment