میانمار میں ایک عدالت نے معزول لیڈر آنگ سان سوچی کو چار برس قید کی سزا دی ہے۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق آنگ سان سوچی کوکووڈ نائنٹین ضابطوں کی خلاف ورزی اور لوگوں کو بھڑکانے کا مرتکب پایا گیا۔یانمار کی فوج کے ترجمان زا مین تون نے بتایا ہیکہ سوچی کو ہر جرم پر دو برس کی سزا دی گئی ہے۔سابق صدر وین مئینت کو بھی انہی الزامات کے تحت چار برس قید کی سزا دی گئی ہے۔ابھی تک دونوں کو جیل نہیں بھیجا گیا ہے۔
میانمار کی عدالت کا آج کا فیصلہ ان درجن بھر معاملوں میں پہلا ہے جو ملٹری نے آنگ سو چی کی اقتدار بدری کے بعد انکے خلاف قائم کئے ہیں۔ آنگ سان سوچی کی عوامی حکومت کا گزشتہ یکم فروری کو فوج نے تختہ پلٹ کر انہیں اقتدار سے محروم کردیا تھا۔نوبیل امن انعام یافتہ سوچی پر بد عنوانی، خفیہ ایکٹ کی خلاف ورزی اور ٹیلی کام قانون کی خلاف ورزی کے متعدد الزامات ہیں۔ سوچی نے تمام الزامات کو جھوٹا بتایا ہے۔ ان تمام الزامات میں سوچی کو سو برس سے زیادہ کی قید کی سزا ہوسکتی ہے۔
سوچی کے حامیوں کا کہنا ہیکہ انکی لیڈر کا سیاسی کیرئر برباد کرنے کے لئے اس قسم کے جھوٹے الزامت لگائے گئے ہیں۔ جس فوج نے آنگ سان سوچی کو اقتدار بدر کیا ہے ، اپنے دور حکومت میں روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کے معاملے میں سوچی نےاسی فوج کا دفاع کیا تھا۔