مغربی بنگال کے گورنرجگدیپ دھنکر کو بی جے پی نےممتا بنرجی کی ناک میں دم کرنے کا انعام دیا ہے۔ دھنکر کو پارٹی نے نائب صدر کے عہدے کا امیدوار بنایا ہے۔یہ خبر بی جے پی کے مسلم چہرے مختار عباس نقوی کے لئے انکی سیاسی زندگی کے سب سے بڑے صدمے والی ثابت ہوئی دھنکر کےامیدوار بن جانے سے مختار عباس نقوی کی حالت دھوبی کے کتے جیسی ہو گئی ہے۔مختار عباس نے گزشتہ6جولائی کو مرکزی وزارت سے استعفیٰ دیدیا تھا۔ انکے پاس پارٹی کی کوئی پوسٹ بھی نہیں ہےاور وہ اب کسی ایوان کے ممبر بھی نہیں ہیں.مختار عباس نقوی اس خوش فہمی میں مبتلا تھے کہ دنیا بھر کے مسلم ملکوں کو مسلمانوں کے تئیں ہمدردی رکھنے کا پیغام دینے کے لئے بی جے پی انہیں نائب صدرکے عہدے کا امیدوار بنا دےگی۔لیکن جگدیپ دھنکر کونائب صدر کے عہدے کا امیدوار بنا کر ایک طرح سےپارٹی نےمختار عباس نقوی کو انکی اوقات بتا دی ہے۔بی جے پی نےکئی پہلو سامنے رکھ کر جگدیپ دھنکر کو نائب صدر کے عہدے کا امیدوار بنایا ہے۔دھنکر جب سے مغربی بنگال کے گورنر بنے ہیں انہوں نے مودی کی مرکزی سرکار کو آنکھیں دکھانے والی ممتا بنرجی کوپہلے روز سے پریشان کرناشروع کردیا تھا۔کسی نا کسی بہانے سے دھنکر ممتا بنرجی کی ناک میں دم کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔اپنی سب سے بڑی سیاسی حریف کو پریشان دیکھ کر بی جے پی لیڈروں کے دلوں کو بڑی ٹھنڈک محسوس ہوتی تھی۔دھنکر کی امیدواری کی دوسری سب سے بڑی وجہ انکا جاٹ ہونا ہے۔راجستھان میں جاٹ ایک بڑی سیاسی طاقت ہیں۔ اسمبلی الیکشن میں دھنکر فیکٹر بڑا کام آئےگا۔اتر پردیش سمیت ملک کی کئی ریاستوں میں پارٹی اور حکومت سے ناراض چل رہے جاٹوں کو رام کرنے میں بی جے پی کو کامیابی ملےگی۔جہاں تک مختار عباس نقوی کا معاملہ ہے۔ بی جے پی کو اچھی طرح معلوم ہیکہ انہیں نائب صدر کے عہدے امیدوار بنا کر اسے کوئی بڑا سیاسی فائدا ہونے والا نہیں ہے۔ ملک کے مسلمانوں کے اندر مختار عباس نقوی کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔مختار نقوی کو نائب صدر کے عہدے کا امیدوار بنانے سے ملک کا مسلمان بی جے پی کا ووٹر بننے والا نہیں ہے۔رسول اللہ کی شان میں گستاخی کی وجہ سے جوکچھ مسلم ممالک تھوڑا بہت ناراض ہوئے تھے انکی ناراضگی کو مودی سرکار نے نوپورشرما کو پارٹی سے نکال کر دور کردیا ہے۔مسلم ممالک ہندستان کے مسلمانوں کے کتنے ہمدرد ہیں یہ بھی مودی سرکار کو اچھی طرح سے معلوم ہے.
گزشتہ آٹھ برسوں میں ملک کے مسلمانوں کا جینا دو بھر کردیا گیا۔انکی سیاسی،معاشی اور مذہبی حیثیت کو نقصان پہونچانے کا ہر حربہ استعمال کیا جارہا ہے لیکن کسی مسلم ملک نے اسکے خلاف صدائے احتجاج بلند نہیں کی۔ہندستان میں مسلمانوں کے ساتھ کتنی بھی زیادتیاں ہو جائیں کوئی مسلم ملک بولنے والا نہیں ہے۔مختار عباس نقوی کو نائب صدرکے عہدے کا امیدوار بنا کر بی جے پی کو کسی قسم کا کوئی سیاسی اور سفارتی فائدہ ہونے والا نہیں ہے۔مختار نقوی کو بھی اس بات کا اندازہ ہوجانا چاہئے کہ بی جے پی کی نظر میں انکی حیثیت صرف نام کی ہے۔اب پارٹی میں انکی حیثیت استعمال شدہ ٹیشو پیپر کی سی ہے۔
پارٹی انکا جتنا استعمال کر سکتی تھی کر چکی ہے۔اب انکے حاشیہ پر ڈالے جانے کا وقت آگیا ہے۔