
10 محرم الحرام کو سوگواروں نے شہادت امام حسین کی یاد میں جلوس تعزیہ نکالا۔ میڈیا انچارج ڈاکٹر عفت ذکیہ کے مطابق مولانا عباس باقری نے صبح ساڑھے نو بجے ریلوے روڈ واقع منصبیہ کربلا میں اعمال عاشورہ کراۓ.

نمازظہر کے بعد امام بارگاہ چھوٹی کربلا لالہ بازار سے جلوس برآمد ہوا۔ مولانا سید عباس باقری نے عاشورہ کے جلوس سے قبل مختصر طور سے مصائب کربلا بیان کئے۔
یہ جلوس اپنی روایتی شان و شوکت کے ساتھ گھنٹہ گھر واقع عزا خانہ شاہِ کربلا سے ہوتا ہوا شام کو ریلوے روڈ پر واقع کربلا وقف منصبیہ میں اختتام پذیر ہوا۔ جلوس میں انجمن امامیہ کی جانب سے واجد علی گپو، ساجد علی چاند، ساحل علی اور میثم ، انجمن دستِہ حسینی کی جانب سے ہمایوں عباس اور غزال ، انجمن تنظیم عباسی سے صفدر ہندوستانی اور عتیق الحسنین نےنوحہ خوانی کی۔غمناک اور سوگوار فضا میں تعزیوں کو سپرد خاک کیا گیا۔کربلا منصبیہ میں مومنین کے لئے فاقہ شکنی کا بندو بست کیا گیا تھا۔

رات 8 بجے امام بارگاہ چھوٹی کربلا میں شام غریباں کی پہلی مجلس منعقد ہوئی جس میں دانش عابدی نے سوز، اقلیم حسین اور فخری میرٹھی نے پیش خوانی کی اور مولانا سید عباس باقری نے مجلس سے خطاب کیا ۔مولانا نےامام حسین اور انکے رفیقوں کی ا شہادت کے بعد فوج یزیدی کے ہاتھوں اہل حرم کے خیموں میں آگ لگانے ، سیدانیوں کے سروں سے چادریں چھینے جانےکے المناک واقعات کو بیان کیا ۔ ۔ بعد مجلس تاریکی میں گہوارہ علی اصغر ۔،شبیہ تابوت، علم مبارک مشعلوں کے ساتھ برآمد ہوئے.

اس موقع پر واجد علی اور سہیل علی نے نوحے پیش کئے جبکہ انجمن امامیہ نے سینہ زنی کی۔ اس کے بعد عزاخانہ شاہِ کربلا میں مجلس شام غریباں منعقد کی گئی۔ جس میں مولانا مراد رضا رضوی نےشام غریباں کے مصائب و آلام بیان کئے۔

شام غریباں کی ایک مجلس، پروا فیاض علی واقع اقبال حسین مرحوم کے عزاخانہ میں بھی منعقد ہوئی۔ تمام مجالس میں بڑی تعداد میں موممنین و مومنات شریک رہیں۔