
ایسا پہلی بار ہوا کہ مسجد نبوی میں کسی ملک کے حکمرانوں کو لوگوں کے سخت احتجاج اور غصے کا سامنا کرنا پڑا ہو۔یہ موقع تب آیا جب پاکستان کے نئے وزیر اعظم شہباز شریف اور انکی کابینہ کے کئے ارکان سعودی عرب کے دورے کے دوان مدینہ منورہ یں مسجد نبوی کی زیارت کے لئے پہونچے۔ انہیں دیکھتے ہی وہاں موجود پاکسانی باشندے بےقابو ہو گئے اور چور چور کے نعرے لگا کر پاکستانی حکام کے خلاف سخت احتجاج کرنے لگے۔وزیر اعظم شہباز شریف کے ساتھ وزیر خاجہ بلاول بھٹو، وزیر دفاع خواجہ آصف،وزیر خزانہ مفتاح اسمعیل،وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب،شاہ زین بگتی،محسن داور،خالد مقبول صدیقی،چودھری سالک اور وزیر اعظم کے اسٹاف کے چار دیگر ارکان تھے۔حالانکہ پاکستانی حکمرانوں کا وفد سخت سیکورٹی کے حصار میں تھا لیکن پاکستانی باشندے انہیں دیکھتے ہی غصے سے بےقابو ہو گئے۔ کچھ لوگوں نے تو وفاقی وزیر منشیات کنٹرول شاہ زین بگتی کے ساتھ دھکا مکی بھی کی اور انکے بال کھینچ لئے

۔پاکستانی حکمرانوں کے ساتھ مسجد نبوی میں جو کچھ سلوک پاکستانی باشندوں نے کیا اسکی ویڈیوز سوشل میڈیا پر زبردست طریقے سے وائرل ہوئیں اور لوگوں نے مختلف طریقے سے اس پر اپنا رد عمل ظاہر کیا۔ سعودی حکام نے مسجد نبوی کے تقدس کو پامال کرنے اور سرکاری مہمانوں کے ساتھ نا زیبا سلوک کرنے کے سلسلے میں متعدد افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔ پاکستانی حکمراں طبقے کا کہنا ہیکہ مسجد نبوی میں ہنگامہ کرنے والے عمران خاں کی پارٹی کے ارکان تھے۔پاکستانی حکمرانوں کا وفد ولی عہد محمد بن سلمان کی دعوت پر جعرات کو سعودی عرب پہونچا تھا۔ پاکستان میں اس واقعہ پر شدید رد عمل ظاہر کیا جارہا ہے۔لوگوں کا کہنا ہیکہ اس قسسم کے احتجاج کے لئے مسجد نبوی مناسب مقام نہیں ہے۔ اس سے مسجد کا تقدس پامال ہوا ہے۔رسول اللہ کے گھر اور انکے وجود کے تقدس کا خیال نا رکھنے کی حرکت نئی نہیں ہے۔

جب رسول اللہ نے اپنے آخری وقت میں یہ کہتے ہوئے کہ میں تمہارےلئے نوشتہ نجات لکھ دوں کاغز اور قلم طلب کیا تھا تھا تب وہاں موجود صحابہ ہی چیخ و پکار اور شور و غاغا کررہے تھے۔ ناراض ہو کر رسول نے سب کو اپنے گھر سے باہر جانے کے لئے کہہ دیا تھا۔ قرآن کا صاف صاف حکم ہیکہ خبردار اپنی آواز کو رسول کی آواز پر بلند نا کرنا۔ وہ تو انکی زندگی کی بات تھی آج تو انکے قبر مبارک کے تقدس کا معاملہ ہے۔رسول کے گھر اور انکے وجود کے تقدس کا نہ اس وقت خیال رکھا تھا مسلمانوں نے نا آج انکے روضہ مبارک کا رکھا گیا۔