
مدینہ کی فضا بدلی بدلی ہوئی ہے۔ اس بار دنیا بھر سے آئے ہوئے شیعہ عازمین حج کو جنت البقیع میں جانے سے نہیں روکا جارہا ہے۔یکم جولائی تک شیعہ جنت البقیع میں جاکر خاندان نبوت کی ہستیوں کے قبور کی زیارت کر سکتے ہیں۔جنت البقیع میں شیعہ زائرین اپنے عقیدے کے مطابق ذکر و اذکار کرسکتے ہیں۔ ماتم و نوحہ خوانی کرسکتے ہیں۔

شب جمعہ کو جنت البقیع کی فضا دعائے کمیل کی تلاوت کی آواز سے پر سوز ہوگئی۔ بڑی تعداد میں شیعہ زائرین جنت البقیع میں جمع ہوئے۔ ان میں ایرانی مرد خواتین کی تعداد زیادہ تھی۔ ایرانی قاری نے نہایت پر سوز آواز میں دعائے کمیل کی تلاوت کی۔ خاندان رسالت مآب کے افراد کے مزارات کے انہدام کے بعد یہ پہلا موقع تھا کہ جنت البقیع میں اتنی بڑی تعداد میں محبان اہل بیت جمع ہوئے اورذکر پردگار عالم کی محفل آراستہ ہوئی۔

ایران اور سعودی عرب کے درمیان رشتوں کی بحالی کااثر زمین پر نظر آرہا ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان معاہدے کے بعد پہلی بار شیعہ زائرین کو جنت البقیع میں ذکر و اذکار اور ماتم و نوحہ خوانی کی اجازت ملی ہے۔ اب سے پہلے شیعہ زائرین کو جنت البقیع میں میں نوحہ خوانی تو کجا اسکے اطراف لگی جعلی کو پکڑ کر گریہ وزاری کرنے تک کی اجازت نہیں تھی۔ مردوں کو جنت النقیع کے اندر داخل ہونے اور خواتین کو قبرستان کے اطراف بنی دیوار کے پیچھے سے قبور کی زیارت کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔

جنت البقیع میں امام حسن، امام زین العابدین، امام محمد باقر اور امام جعفر صادق کی قبور کے علاوہ رسول اکرم کے خاندان کی متعدد ہستیوں اور اصحاب کی قبور ہیں۔ روایات کے مطابق رسول اکرم کی دختر بی بی فاطمہ کی قبر بھی جنت البقیع میں ہی ہے۔سن 1345 ہجری میں 8 شوال کو جنت البقیع میں قائم مزارات کو منہدم کردیا گیا تھا۔

ہر برس آٹھ شوال کو دنیا بھر میں شیعہ انہدام جنت البقیع کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے مقدس مزارات کی تعمیر نو کا مطالبہ کرتے ہیں۔ جنت البقیع مدینہ کا سب سے بڑا قبرستان کہا جاتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اس میں رسول اللہ کے اہل خاندان اور اصحاب و انصار کی دس ہزار سے زیادہ قبریں ہیں۔