د نیا مرجعیت کی طاقت کو کئی بار دیکھ چکی ہیکہ اس نےطاغوتی طاقتوں کی سازش کو کس طرح ناکام بنایا ۔اسلام دشمن طاقتوں کے ذریعے تیار کردہ دہشت گردوں کی فوج داعش کو مرجعیت کی طاقت نے ہی ناکام بنایا۔ اس لئے اب مکتبہ اہل بیت کی دشمن طاقتیں مرجعیت کی اسی قوت کو کمزور کرنے کے لئےمختلف قسم کے حربے اختیار کررہی ہیں۔امروہا میں جامعہ الھدا لائبریری میں “تاریخ اسلام کا بیان “کے عنوان کے تحت خطبات کی سیریز میں مولانا شہوار نقوی نے امام زمانہ کی غیبت کے دوران علما کی ذمہ داریوں کے سلسلے میں گفتگو کی۔مولانا شہوار نے کہا کہ امام زمانہ غیبت میں شیعوں کو بے یارو مدد گار چھوڑے ہوئے نہیں ہیں بلکہ آؕئمہ اطہار کے پیروکاروں کی ہدایت کی ذمہ داری ان علما کے شانوں پر ہے جو خود کو گناہوں سے دور رکھتے ہیں۔ دین کی حفاظت ہمیشہ انکے پیش نظر رہتی ہے۔ خواہشات نفسانی کی جو مخالفت کرتے ہیں اور اللہ کی اطاعت کرتے ہیں یہ علما محبان اہل بیت پر امام کی جانب سے حجت ہیں۔۔امام زمانہ نے محبان اہل بیت کو ان علمائے حقہ کی تقلید کرنے کی ہدایت کی ہے.
مسئلہ تقلید کے بارے میں لوگوں میں موجود غلط فہمیوں کا ازالہ کرتے ہوئے مولانا شہوار نے کہا کہ تقلید انکے لئے لازمی ہے جو قرآن و احادیث کی روشنی میں اپنے مسائل حل کرنے کی علمی صلاحیت اور سمجھ نہیں رکھتے۔ انسان عام زندگی میں بھی تقلید کے بغیر نہیں رہ سکتا۔ بیماری میں اسکو ماہر ڈاکٹر کی تقلد کرنا پڑتی ہے۔ مکان کی تعمیر کے لئے ماہر فن تعمیر کی تقلید کی ضرورت ہوتی ہے۔ بجلی کا کام کرانے کے لئے الیکٹریشین کی تقلید کرنا پڑتی ہے۔ اسی طرح دینی زندگی بسر کرنے کے لئے اسے علما حقہ کی تقلید کرنے کی ضرورت ہے۔ جو شخص اپنے دینی اور دنیاوی مسائل قرآن و احادیث کی مدد سے خود حل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اسکو تقلید کی چنداں ضرورت نہیں ہے۔ مولانا شہوار نے کہا کہ ہمیں اپنے علما،فقہا اور مراجع کا شکر گزار ہونا چاہئے جو ہم تک تعلیمات اہل بیت پہونچانے کی ذمہ داری ادا کرنے کے لئے دن رات محنت کرتے ہیں۔