
ضلع دربھنگہ کے ایک دیہات کی ایک لڑکی نے وہ کارنامہ کر دکھایا جسکے بارے میں سوچا بھی نہیں جا سکتا۔ چندن پٹی سے تعلق رکھنے والی انعم ظفر نے یو جی سی-نیٹ جے آر ایف امتحان میں آل انڈیا رینک 1 حاصل کرکے اپنی قوم اور ریاست کا نام روشن کیا ہے۔ چندن پٹی میں مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی (مانو) کا کالج آف ٹیچر ایجوکیشن (سی ٹی ای) واقع ہے۔ یہ ادارہ اساتذہ کی تربیت میں اہم کردار ادا کر رہا ہے اور مقامی طلباء کو معیاری تعلیم فراہم کر رہا ہے۔ انعم ظفر اسی کالج کی ایک ہونہار طالبہ ہیں جنہوں نے 2025 یوجی سی نیٹ جے آر ایف میں سو فیصد نمبر حاصل کر کے اپنے صوبہ کا نام روشن کیا ہے۔
انعم ظفر مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی (مانو) کی ایم ایڈ آخری سمسٹر کی طالبہ ہیں۔ انعم ظفر کی ابتدائی تعلیم وطن کے جعفری اکیڈمی میں ہوئی انہوں نے ووڈبین ماڈرن اسکول سے ہائی اسکول کیا ، اعلیٰ تعلیم کے لئے للت نارائن متھلا یونیورسٹی میں داخلہ لیا ۔اس وقت وہ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی سے ایم ایڈ کے چوتھے سمسٹر میں ہیں ۔ انعم ظفر سے قومی خبریں ڈاٹ کام کے نمائندے شاداب احمد نے انٹر ویو لیا اور انکے ماضی حال اور مستقبل کے عزائم کے سلسلے میں گفتگو کی۔

شاداب احمد : سب سے پہلے آپ اپنے بارے میں کچھ بتائیں ؟
انعم ظفر :میرا نام انعم ظفر ہے میرا بچپن اپنے نانا نانی کے گھر گذرا اور اسی وقت سے مجھے پڑھنے لکھنے کا شوق تھا۔ میرے نانا نے میرا داخلہ ووڈبین ماڈرن اسکول میں کرا دیا تھا اور میں اسکول جانے لگی تھی ، میں نے کتابوں سے ہٹ کر حالات سے بہت کچھ سیکھا ہے ، میں جب اپنی ماں کے چہرے کی اداسی کو دیکھتی تھی تو مجھے اندر سے تکلیف ہوتی تھی۔ میرا دل کہتا تھا کہ کس طرح اپنی ماں کے چہرے کی اس اداسی کو ختم کردوں ۔ لیکن تب میں چھوٹی تھی میں کچھ نہیں کر سکتی تھی اسی وقت سوچا تھا کہ جو کچھ بھی کروں گی ایسا کروں گی جس سے میں اپنی ماں کو خوشیاں دے سکوں۔ میرے اندر جو بھی حوصلہ ہے اپنی ماں کی وجہ سے ہے۔
شاداب احمد : اپنے خاندان اور خاص کر اپنی والدہ کے بارے میں بتاٗئیں کیونکہ آپ کی اس کامیابی کے پیچھے وہی ہیں ۔
انعم ظفر : جی ہاں ۔میری اس کامیابی کے پیچھے میری ماں ہی ہیں چونکہ وہ ایک اسکول کی ٹیچر بھی ہیں اور ان کی کمائی کا ایک ایک روپیہ میری تعلیم پر انہوں نے خرچ کیا ہے اس لئے میں نے بھی اپنے آپ سے یہ عہد کیا تھا ۔ میری یہ کامیابی کوئی اتفاق نہیں بلکہ میرا مقصد تھا۔میں نے بی ایڈ کے دوران ہی سی ٹیٹ بھی کامیاب کر لیا تھا ۔ اور اب ایم ایڈ کے دوران یو جی سی نیٹ جے آر ایف سو فیصد نمبرات سے کامیاب ہوئی ہوں
میری امی کی تنخواہ محض 800روپیہ تھی جو میری اسکول اور آمد رفت یا کاپی کتاب میں ہی خرچ ہوجاتا تھا۔ گھر کو چلانے کے لئے امی دیررات تک بچوں اور بچیوں کو ٹیوشن پڑھاتی تھیں جس سے میرے گھر کا چلتا تھا ۔میری ماں حالات کی شکار تھیں ۔ جب میں چھوٹی تھی تبھی میرے والد نے میری ماں اور مجھے چھوڑ کر دوسری شادی کر لی تھی۔ میرے لئے میرا باپ بھی میری ماں ہی تھی انہوں نے کبھی بھی والد کی کمی مجھے محسوس ہونے نہیں دی ۔

شاداب ۔ آپ کے دادیہال سے کو ئی رابطے میں نہیں تھا ؟
انعم ظفر : نہیں ایسا بالکل نہیں ، آج میں اپنے چچا جان کا بھی شکریہ ادا کروں گی جنہوں نے حق کا ساتھ دیا تھا اور وہ ہمیشہ میری حوصلہ افزائی کرتے تھے اور مجھ سے ملنے آتے تھے حالانکہ انہیں گھر والوں کی طرف سے ممانعت تھی۔
شاداب : خیر آپ نے اتنی بڑی کامیابی حاصل کی ہے تو آپ اس کامیابی میں اور کسے شریک کرنا چاہیں گی ؟
انعم ظفر : جی ہاں امی کے بعد اگر کسی کو میں شریک کروں تو وہ میرے شریک حیات ہیں جنہوں مجھے کبھی بھی میری پڑھائی میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی وہ ہمیشہ میرے ساتھ کھڑے رہے جس کی وجہ سے میں نے یہ مقام حاصل کیا ہے۔
شاداب : آپ اپنی یونیورسٹی اور اس کے اساتذہ کے بارے میں کیا کہنا چاہیں گی ؟
انعم ظفر : میں اپنی یونیورسٹی کے تمام اساتذہ اور خاص کر ان دوستوں کا شکریہ ادا کرتی ہوں جنہوں نے میری بہت حوصلہ افزائی کی ۔اپنی یونیوسٹی کے لائبریرین کا بھی شکری ادا کرتی ہوں جنہوں نے مجھے ہمیشہ کتابیں فراہم کی اور کئی کئی گھنٹے میں پڑھائی کرتی تھی کئی وہ آکر مجھے یاد دلاتے تھے کھانے کا وقت ہو گیا ہے ؟
شاداب : اب آگے کا کیا کرنے کاارادہ ہے ؟
انعم ظفر : میں پی ایچ ڈی کا ارادہ رکھتی ہوں اللہ نے چاہا تو وہ بھی ہو جائے گی۔
شاداب : آپ ان بچوں سے کیا کہنا چاہیں گی جو اب امتحان دینے والے ہیں ؟
انعم ظفر : میں ان سے کہتی ہوں کہ سب سے پہلے آپ اپنے اللہ پر بھروسہ رکھیں کیونکہ کامیابی اسی کی جانب سے ہوتی ہے البتہ اپنے فرض کو مت بھولیں اور پڑھائی کرتے رہیں ۔ شاداب احمد ۔۔9948869645