لیجئے جناب مجالس عزا کے تقدس کو بحال کرنے کے لئے شروع کی گئی ‘احترام منبر مہم’ کی مخالفت شروع ہو گئی ہے۔ خاص بات یہ ہیکہ ‘احترام منبر مہم’ کی مخالفت منبر سے ہی شروع ہوئی ہے۔ لکھنؤ کے مولانا آغا روحی نے ‘احترام منبر مہم ‘کے متوازی ‘اصلاح محراب مہم’ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
لکھنؤ میں ایک مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے مولانا علی ناصر سعید عبقاتی عرف آغا روحی نے کہا کہ احترام منبر سے زیادہ اہم یہ ہیکہ نماز پڑھانے والوں کی اصلاح ہو۔ مولانا آغا روحی نے کہا کہ بہت سے عبا، قبا اور عمامہ پوش ایسے ہیں جو طہارت کے احکام تک سے واقف نہیں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پہلے محراب میں جانے والے ٹھیک کئے جائیں اسکے بعد منبر پر جانے والوں کی بات ہوگی۔ مولانا آغا روحی نے عزائے حسین کو نماز کے ذریعے نقصان پہونچانے کی کوششوں کے تئیں لوگوں کو ہوشیار کیا۔ انہوں نے کہا کہ جلد ہی وہ اصلاح محراب کے موضوع پر ایک کانفرنس منعقد کریں گے۔
مجالس عزا اور مقاصدہ کی محفلوں کی افادیت اور تقدس کو بحال کرنے کی ایک مہم حال ہی میں شروع کی گئی ہے۔ شیعت کے فروغ کے موثر پلیٹ فارموں کو موجودہ دور میں جس انداز سے برباد کیا جارہا ہے، اسے دیکھتے ہوئے اس مہم کی اہمیت کو تسلیم کیا جارہا ہے۔ دور حاضر میں شیعت کو درپیش خطرات سے مقابلے کے لئے یہ مہم ‘تنظیم المکاتب’ کے سیکریٹری مولانا صفی حیدر اور جونپور کے عالم دین مولانا صفدر حسین نے شروع کی ہے۔مہم کو ملک بھر میں حمایت اور مقبولیت حاصل ہورہی ہے۔
گزشتہ دنوں لکھنؤ میں تنظیم المکاتب کے زیر اہتمام ذاکروں کی تربیت اور ذہن سازی کے لئے ایک ورکشاپ بھی منعقد کی گئی تھی۔
افسوس کی بات یہ ہیکہ آج وہ وقت آگیا ہیکہ قوم کے علما ہی ایک دوسرے کے خلاف محاذ آرائی پر آمادہ ہو گئے ہیں۔احترام منبر کی بحالی کی کوشش ان ہی لوگوں کو ناگوار گزر رہی ہے جو منبروں پر جلوہ افروز ہوتے ہیں۔